24 جنوری ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ قیدیوں کے کیس میں فیصلہ آیا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے، یہ فیصلہ صرف کاغذ کا ٹکڑا نہیں ہو گا، آپ شکر کریں کہ ملک میں جمہوریت ہے اور آپ کی تقرری بھی جمہوری دور میں ہوئی، اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ عدالت فیصلہ دے اور قیدیوں کو چھوڑ دے ، اُسے پوری قوم بھگتے گی۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدی کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی نے لکھ کر دیا کہ اُن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، اس پر سیکریٹری فاٹا ناصر جمال نے کہا کہ قیدیوں سے ناجائز اسلحہ اور دستی بم برآمد ہوئے ، اِس پر ملزمان کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ اگر قیدی اُن کی حراست میں ہیں تو اسلحہ کہاں سے آ گیا، اٹارنی جنرل عرفان قادر نے موقف اختیار کیا کہ ان قیدیوں پر فوجی کانوائے پر حملہ کا الزام ہے ، ان پر ایف سی آر قانون کے تحت مقدمہ ہو گا۔چیف جسٹس افتخار محمدچودھری نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں، اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت فیصلہ دے اور انہیں چھوڑ دے۔چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے ، بعد میں اٹارنی جنرل نے مقدمے کا جائزہ لینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مانگی جس پر سماعت 28 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔