26 فروری ، 2012
کراچی … دو سال کے تعطل کے بعد بالآخر شالیمار ایکسپریس کو نجی شعبے کے تعاون سے بحال کرکے لاہورسے کراچی کیلیے روانہ کیا گیا تو پہلے ہی روز ٹرین ہاوٴس فل ہوگئی۔مسافروں کا کہنا تھا کہ شالیمارایکسپریس بند کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔نجی شعبے کے اشتراک سے چلنے والی یہ شالیمار ایکسپریس کی پارلر کلاس ہے۔ٹرین صبح چھ بجے لاہور اسٹیشن سے روانہ ہوئی ،توکچھ ہی دیر بعد گھر سے ناشتہ کیے بغیر اس میں سوار مسافروں کو ناشتہ فراہم کیا گیا۔ دوران سفر بیٹھے بٹھائے ناشتہ مل جائے تو سفر آغازسے ہی خوبصورت لگنے لگتا ہے۔شالیمار ٹرین کا مختلف اسٹیشنوں پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ ٹرین میں اکانومی کلاس کے ساتھ ساتھ لوئر اے سی کوچز بھی شامل کی گئی ہیں۔ نجی شعبے نے شالیمارٹرین کو عوام میں مقبول بنانے کے لیے کرایوں میں نہ صرف 20 فیصد کمی کی بلکہ ٹرین میں موبائل ریسٹورنٹ بھی بنا ڈالا۔ جہاں مسافر دوپہر کے کھانے سے لطف اندوز ہوئے۔شالیمار ٹرین لاہور سے رحیم یار خان تک 20 منٹ ایڈوانس چلتی آئی۔لیکن ہفتے کے روز سندھ میں ریلوے ٹریک پرمختلف مقامات پر کریکر بم پھٹنے سے ٹریک متاثر ہوا۔جس سے ٹرین دو گھنٹے کی تاخیر سے رات دو بجے کراچی پہنچی جہاں اس کاوالہانہ استقبال کیاگیا۔