پاکستانی ائیرلائنز میں 60 غیرملکی پائلٹس کی تعیناتی پر اعتراض سامنے آگیا

اس سلسلے کو 760 پاکستانی بے روزگار پائلٹس کی حق تلفی اور ناانصافی بھی قرار دیا جارہا ہے/ فائل فوٹو
اس سلسلے کو 760 پاکستانی بے روزگار پائلٹس کی حق تلفی اور ناانصافی بھی قرار دیا جارہا ہے/ فائل فوٹو

پاکستانی ائیرلائنز میں 60 غیر ملکی پائلٹس کی تعیناتی پر ائیر کرافٹ اونر ایسوسی ایشن نے اعتراض اٹھا دیا۔

پاکستانی ائیرلائنز میں 60 غیرملکی پائلٹس کی قوائد کے خلاف تعیناتی اور تنخواہوں کی مد میں ٹیکس چوری کا الزام سامنے آیا ہے، اس سلسلے کو 760 پاکستانی بے روزگار پائلٹس کی حق تلفی اور ناانصافی بھی قرار دیا جارہا ہے۔ 

اسی حوالے سے ائیرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد نواز عاصم کا چیئرمین ایف بی آر اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے نام خط سامنے آیا ہے۔

اس مراسلے کے مطابق ایسوسی ایشن کو پاکستان کی مختلف ائیر لائنز میں 60 غیر ملکی ائیرلائن کے پائلٹس کی ملازمت کے بارے میں تحفظات ہیں جو ائیر لائنز کے پے رول پر کام کر رہے ہیں، ان میں سے اکثر کے پاس پاکستان کا درست ورک ویزہ نہیں اور انہیں ڈالروں میں ٹیکس کاٹے بغیر ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔ 

مراسلے کے مطابق ایسے غیرملکی پائلٹس عام طور پر ICAO قوانین کے تحت جنرل ڈیکلریشن پر پاکستان پہنچتے ہیں جو غیر ملکی کیرئیر اور ان کے پائلٹوں کو ویزا فری انٹری کی اجازت دیتا ہے لیکن ان کے لیے نہیں جو ملازم ہیں جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

مراسلےکے مطابق پی سی اے اے نے پاکستانی ائیر لائنز میں کام کرنے کے لیے ان کے غیر ملکی پائلٹ لائسنز کی توثیق جاری کردی ہے لیکن انہیں ورک پرمٹ اور پاکستان میں قابل اطلاق ٹیکس سے یہ استثنیٰ نہیں ہے، ایسوسی ایشن نے اس غیرقانونی عمل کو (تین لاکھ ڈالر میں) 8 کروڑ 37 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 

اس سلسلے میں اسکائی ونگز ایوی ایشن کے سی ای او عمران اسلم خان نے ’جنگُ کو بتایا کہ ان پائلٹس کو لا آف لینڈ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تنخواہیں اور مراعات دی جارہی ہیں، اس ضمن میں کئی سالوں سے منی لانڈرنگ کے پہلو کو بھی سامنے لایا جارہا ہے۔ 

عمران اسلم کے مطابق اس وقت نئی ائیر لائن کے  پاس 24، دوسری کے پاس 19، سب سے بڑی نجی ائیرلائن میں 11 جب کہ چوتھی میں 6 غیرملکی بطور پائلٹس خدمات سرانجام دے رہے ہیں، پاکستان میں 760 مستند پائلٹس بے روزگار ہیں جنہیں معمولی نوعیت کی تربیت دے کر غیرملکیوں کی طرح فعال نہیں کیا جارہا جب کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی غیرملکی پائلٹس کے لائسنسوں کی توثیق کر دیتی ہے۔

ادھر ترجمان سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ سی اے اے ایکٹ 2023 قوانین کے مطابق پائلٹس لائسنز کے اجراء یا تجدید کا عمل جاری ہے، لائسنز اجراء یا تجدید کے عمل میں مروجہ قوانین کی سختی سے پیروی کی جاتی ہے، مقامی ائیر لائنز غیر ملکی پائلٹس کی خدمات حاصل کرتی ہیں اور یہ سی اے اے قوانین کے تحت جائز ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ائیر لائنز کی درخواستوں پر قوانین کے مطابق غیر ملکی پائلٹس کی توثیق کی تجدید کی جاتی ہے، وزارت داخلہ سے کلیئر ہونے کے بعد ان غیر ملکی پائلٹوں کو اپنا ورک ویزا مل جاتا ہے اور بعد میں انہیں تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :