07 مارچ ، 2024
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نیا آئین بنانے کی کوشش کی گئی تو بچا کھچا پاکستان بھی نہیں رہے گا، قانون سازی ایوان کو کرنی ہے یا پیچھے سے ڈکٹیٹ ہونی ہے؟ بدقسمتی سے یہاں آئین بھی محفوظ نہیں رہا۔
لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم دھاندلی کا الیکشن کبھی تسلیم نہیں کرتے، 2018 میں دھاندلی ہوئی تھی تو اِس وقت بھی دھاندلی ہوئی ہے، آئین اور آئین کی بالا دستی ضروری ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا 2018 میں بھی دھاندلی نہیں ہوئی تھی تو اِس وقت بھی نہیں ہوئی ہے۔ لیکن ہم اس اصول پر کھڑے ہیں کہ اُس وقت بھی دھاندلی ہوئی تھی اور اب بھی دھاندلی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی سے سخت جنگ لڑی، تلخیوں کے باوجود وہ لوگ تشریف لائے، ان کو ویلکم کیا۔