18 مئی ، 2024
سندھ ہائی کورٹ میں ایک کیس کی پیشی کے دوران محکمہ لوکل گورنمنٹ کےگریڈ 17 کا افسر میتھ (ریاضی) کی اسپیلنگ نہ بتاسکا۔
سندھ ہائی کورٹ میں قریشی کو آپریٹو سوسائٹی میں لیز پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے کی، محکمہ کوآپریٹو سوسائٹی کے افسر محرم علی ساند عدالت کے طلب کیے جانے پر پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کوآپریٹو سوسائٹی کے افسر محرم علی ساند نے لیز پلاٹوں کی لیز منسوخ کر دی ہے، جس پر درخواست گزار عدالت سے انصاف کی استدعا کر رہے ہیں، عدالت نے محرم علی ساند پر اظہار برہمی کیا۔
دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے محرم علی ساند سے استفسار کیا کہ کون سے محکمےکے ملازم ہو؟ محرم علی ساند نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ میں گریڈ 17 کا افسر ہوں، جسٹس ظفر راجپوت نے پوچھا آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے؟ محرم علی ساند نے بتایا میتھ (ریاضی) میں بی اے کیا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے پوچھا کہ میتھ (ریاضی) میں بی اے کون سی یونیورسٹی سے ہوتا ہے؟ محرم علی ساند نے بتایا کہ شاہ لطیف یونیورسٹی سے پرائیویٹ میں بی اے کیا ہے، عدالت نے محرم علی ساند سےاستفسار کیا کہ میتھ (ریاضی) کی اسپیلنگ کیا ہے؟ تاہم جب وہ میتھ (ریاضی) کے اسپیلنگ بتانے میں ناکام رہے تو وکلا اور سائلین نے قہقہے لگائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز ضمیر عباسی بھی گریڈ 18 کے افسر ہیں، جب کہ وہ گریڈ 19 میں تعینات ہیں، عدالت نے اس پر تعجب کا اظہار کیا۔
کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔