دنیا
Time 22 مارچ ، 2024

رمضان کی آمد پر چراغاں کرنیوالے 12 سالہ فلسطینی بچے کو اسرائیلی پولیس نے شہید کردیا

بچے کی لاش دینے سے قبل بھی اسرائیلی پولیس نے اس کے والد کو جنازے میں 40 سے زائد لوگوں کے نہ ہونے کی تنبیہ کی: رپورٹس/ فائل فوٹو
بچے کی لاش دینے سے قبل بھی اسرائیلی پولیس نے اس کے والد کو جنازے میں 40 سے زائد لوگوں کے نہ ہونے کی تنبیہ کی: رپورٹس/ فائل فوٹو

اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے رمضان کی آمد اور شہید فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے چراغاں کرنے والے 12 سالہ فلسطینی بچے کو سینے میں گولی مار کر شہید کردیا۔

العربیہ اردو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ دردناک واقعہ مقبوضہ بیت المقدس کے شفعات پناہ گزین کیمپ میں پیش آیا  جس کے بالکل سامنے اسرائیلی پولیس اہلکاروں کا ٹاور موجود ہے۔

شہید کے اہل خانہ اور دوستوں کے مطابق لڑکا دوسرے روزے کو رمضان کی آمد اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے سیکڑوں معصوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے چراغاں کررہا تھا کہ عین اسی وقت ایک دھماکا ہوا اور ایک گولی لڑکے کے سینے میں جالگی جو اس کی موت کی وجہ بن گئی۔

رپورٹس کے مطابق فائرنگ کے بعد لڑکے کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔

دوسری جانب اسرائیلی پولیس کا مؤقف ہے کہ پولیس کو قانون میں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ خطرہ بھانپتے ہوئے آتش بازی کرنے والے کسی بھی شخص کو گولی مار سکتی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بچے کی لاش دینے سے قبل بھی اسرائیلی پولیس نے اس کے والد کو جنازے میں 40 سے زائد لوگوں کے شریک  نہ ہونے کی تنبیہ کی۔

مزید خبریں :