ذوالفقار علی بھٹو کی 45 ویں برسی پر ان کی ہنگامہ خیز زندگی کے نشیب و فراز پر ایک نظر

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو 45 سال قبل قتل کے ایک مقدمے میں آج ہی کے دن 4 اپریل 1979 کو پھانسی دی گئی تھی۔

قائد عوام ملکی اور عالمی سطح پر ایک مقبول لیڈر تھے، وہ پاکستان میں سیاست کو طاقتوروں کے چنگل سے نکال کر عوام میں لائے، مقامی اور عالمی سطح پر وہ فیصلے کیے جن کی مجال اس زمانے میں شاید ہی کوئی اور کرپاتا۔

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اور ملک کو متفقہ آئین دیا، ذوالفقار علی بھٹو بلاشبہ پاکستان کے وہ سیاست دان ہیں جو مقامی آمریت کے علاوہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی چیلنج بنے رہے۔

شعلہ بیان اور ہمہ جہت ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پيدا ہوئے، کيلی فورنيا اور پھر آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی۔

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

1963 ميں جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور پھر آگے چل کر ایوب خان سے اختلاف ہوئے تو ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر 30 نومبر 1967 کو پيپلزپارٹی کی بنیاد رکھی جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بن گئی۔

ذوالفقار علی بھٹو سویلین مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر بھی رہے جبکہ 1973 سے 1977 تک ملک کے پہلے منتخب وزيراعظم کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

داخلی اور خارجی سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیا الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

محققین کا ماننا ہے کہ مغربی استعمار کیخلاف اسلامی ممالک کو متحد کرنے سمیت ایسے کئی کارنامے ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو کو موت کے بعد بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

مزید خبریں :