دنیا
Time 08 اپریل ، 2024

اسرائیلی ڈاکٹر نے حراستی مرکز میں فلسطینیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک سے پردہ اٹھا دیا

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کے حراستی مرکز اسڈی ٹائمن (Sde Teiman) میں غزہ کے قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اسرائیلی ڈاکٹر نے اسرائیلی مظالم سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ حراستی مرکز میں ہتھکڑیوں سے لگنے والی چوٹوں کی وجہ سے فلسطینیوں کے اعضا کاٹنا معمول ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کو اسٹرا کے ذریعے کھانا کھلایا جاتا ہے، ڈائپرز پہنائے جاتے ہیں اور مسلسل پابندیوں میں رکھا جاتا ہے۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ڈاکٹر نے اسرائیلی اٹارنی جنرل، وزیر دفاع اور وزیر صحت کو لکھے گئے خط میں طبی اخلاقیات کی خلاف ورزی کا بتایا، ڈاکٹر نے کہا کہ حراستی مرکز میں نامناسب دیکھ بھال، پیچیدگیوں اور بعض اوقات مریض کی موت کا بھی باعث بنتی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے حراستی مرکز اسڈی ٹائمن کا دورہ کرنے والے ایک طبی ذرائع نے بھی غزہ کے قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوزسلوک کی تصدیق کی۔

طبی ذرائع نے بتایا کہ غزہ کے قیدیوں کے ہاتھوں اور پیروں کو بیڑیوں سے جکڑے ہوئے دیکھا، جس سے خون جمنے اور صحت سے متعلق دیگر خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

طبی ذرائع نے بتایا کہ زیرحراست افراد کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی اور غزہ کے قیدیوں کی شناخت ان کے ناموں کے بجائے سیریل نمبروں سے کی گئی تھی۔

فزیشنز فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فیلڈ اسپتال میں سکیورٹی فورسز تمام زیر حراست افراد کو ہر وقت ہتھکڑیاں اور آنکھوں پر پٹی باندھے رکھتی ہیں چاہے ان کا طبی علاج ہی کیوں نہ ہورہا ہو۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ پر اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کو ہتھکڑیاں لگانے کا عمل ان کی صحت کی حالت اور ان سے لاحق خطرے کی سطح کے مطابق کیا جاتا ہے تاکہ فورسز اور طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید خبریں :