31 جنوری ، 2013
کراچی…سندھ انوائرومنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق کراچی کے مختلف مقامات پر بننے والے 5 فلائی اورز سے متعلق ماحولیاتی اسٹدی رپورٹ جمع کرائے بغیر ہی تعمیراتی کام شروع کر دیا گیا۔ بلدیہ عظمی کراچی کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید کا کہنا ہے کہ شارع فیصل پر 28 کروڑ 90 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا جناح ٹرمینل فلائی اوور اپنی تکمیل کے بعد 2013ء میں کراچی کے شہریوں کیلئے پہلا تحفہ ہوگا جبکہ شاہراہ پاکستان پر زیر تعمیر چاروں فلائی اوورز بھی اسی دوران مکمل ہوجائیں گے۔ ان فلای اورز پر گزشتہ 3 ماہ سے زور و شور سے کام جاری ہے۔ لیکن فلائی اورز کی تعمیر کا کام شروع کرنے سے پہلے بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے سندھ انوائرومنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو نہ تو ماحولیاتی اسٹڈی رپورٹ فراہم گئی اور نہ ہی سیپا سے منظوری لی گئی۔ شیریوں کا کہنا ہے کہ فلائی اورز کی تعمیر ایک اچھا اقدام ہے اور ان سے ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے گی، لیکن ان پر کام شروع کرنے سے پہلے اس بات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیئے کہ ان کی تعمیر کے دوران اور اس کے بعد ماحالیات اور آس پاس کے کاروبار پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔ سندھ انوائرومنٹ پروٹیکشن ایجنسی کیافسران کا کہنا ہے کہ فلائی اورز پر کام شروع ہونے کے تقریبا 3ً ماہ بعد، آخرکار جنوری 2013 میں بلدیہ اعظمی کراچی کی جانب سے ماحولیاتی اسٹدی جمع کرا دی گئی ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے شہر میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کے لیے 5 فلائی اورز تو تعمیر کیے جا رہے ہیں لیکن ان میں سے ایک کی بھی قانونی کاغذی کاروائی پوری نہیں کی گئی۔