30 اپریل ، 2024
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی نیب ریفرنس واپس لے لیا جس پر عدالت نے انہیں ریفرنس سے بری کردیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی جس سلسلے میں ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول عدالت میں پیش ہوئے جب کہ شاہد خاقان کے وکلا بھی عدالت میں موجود تھے۔
اس دوران نیب کی طرف سے درخواست دائر کی گئی جس میں نیب نے شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس واپس لینے کی استدعا کی۔
عدالت نے نیب کی ریفرنس واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے شاہد خاقان سمیت تمام ملزمان کو ریفرنس سے بری کردیا۔
عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عبداللہ خاقان بھی ریفرنس سے بری ہوگئے۔
ایل این جی ریفرنس سے بری ہونے والوں میں چیئرمین اینگروگروپ حسین داؤد، ڈائریکٹر اینگروگروپ عبدالصمد داؤد بھی شامل ہیں۔
ان کے علاوہ سابق چیئرمین اوگرا عظمیٰ عادل خان، سابق ایم ڈی پی ایس او شاہد اسلام، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق، سابق چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی آغا جان اختر اور سابق چیئرمین اوگرا سعید احمد خان کو بھی عدالت نے بری کیا۔
اینگرو کارپوریشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق احتساب عدالت نے چیئرمین حسین داؤد، ڈائریکٹر عبدالصمد داؤد، سابق سی ای او شیخ عمران الحق کو بری کردیا ہے اور ان کے خلاف ایل این جی کنٹریکٹ میں کسی بھی بے ضابطگی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا ثبوت نہیں ملا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم نے ہمیشہ کاروباری اور تجارتی وعدوں پرمنصفانہ اور شفاف کام کی کوشش کی ہے اور کمپنی نے مؤثرگورننس، اخلاقیات اور دیانتداری سے اپنی ساکھ بنائی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایل این جی ٹرمینل پاکستان کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کا لازمی حصہ ہے، یہ ٹرمینل پاکستان کی گیس کی کل ضرورت کا 15 فیصد فراہم کرتا ہے، گیس کا یہ 15 فیصد ایک اہم صنعتی اور گھریلو ان پٹ ہے، آزمائشی وقت میں ملازمین، شیئرہولڈرز اور شراکت داروں کے تعاون پرشکر گزارہیں۔
واضح رہےکہ شاہد خاقان عباسی پر ایل این جی نیب ریفرنس چند سال قبل دائر کیا گیا تھا جس میں سابق وزیراعظم پر16 نومبر 2020 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔