06 مئی ، 2024
امریکی ایف بی آئی کے پاکستانی نژاد ایجنٹ کامران فریدی کو تقریباً 4 سال بعد فلوریڈا کی جیل سے رہا کردیا گیا۔
ایف بی آئی کے سابق ہائی پروفائل ایجنٹ کامران فریدی کو چار سال بعد فلوریڈا کی جیل سے مشروط رہائی ملی ہے۔
کامران فریدی کی امریکا کے لیے خطرناک کام کرنے پر دی گئی امریکی شہریت بھی منسوخ کردی گئی ہے اور ان پر دوبارہ امریکا نہ آنے کی شرط بھی عائدکی گئی ہے۔کامران فریدی کی رہائی کی شرائط میں اگست تک واپس پاکستان جانےکا وعدہ بھی شامل ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے کامران فریدی امریکا جانے سے قبل ایک گینگسٹر کے طور پر اپنی شناخت بناچکے تھے۔ جان کو لاحق خطرات پر وہ امریکا چلے گئے۔
نوے کی دہائی سے کامران فریدی ایف بی آئی کے لیے کام کر رہے تھے، مسلم ملکوں میں انسداد دہشت گردی کے حساس ٹاسک پورے کرنے پرکامران فریدی کو امریکی شہریت دی گئی۔
کامران فریدی نے امریکی ادارے ہی کی ہدایت پر کراچی کے تاجر جابر موتی والا کو پھنسانے اور لندن میں گرفتار کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق کامران فریدی نے 2009 سے 2013 تک جابر موتی والا کو پھنسانے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ مل کر سازش کی تھی۔ کامران فریدی، جابر موتی والا سے روسی مافیا کا کارندہ بن کر ملے تھے، جس کی بنیاد پر موتی والا کی لندن میں گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
تاہم بعد ازاں کامران فریدی جابر موتی والا کے خلاف سازش کا بھانڈا پھوڑنے پر آمادہ ہوگئے جس پر ان کے ایف بی آئی سے اختلاف ہوئے۔
ایف بی آئی حکام کو کامران فریدی اور جابر موتی والا کے وکلا کی فون پر ہونے والی گفتگو سننےکے بعد اس کے ارادوں کا علم ہوا تھا۔ کامران فریدی نے برطانوی عدالت کو بتانا تھا کہ اسے جابر موتی والا کے خلاف جھوٹا بیان دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔
جابر موتی والا پر بھتہ خوری، منی لانڈرنگ اور ڈی کمپنی سے رابطوں کے الزامات عائدکیے گئے تھے۔
کامران فریدی نے ایف بی آئی کے ہینڈلر کو دھمکی دی تھی کہ وہ برطانوی عدالت میں جابر موتی والا کی بے گناہی کی گواہی دےگا۔ کامران فریدی کو ساتھ کام کرنے والے ایف بی آئی کے سپروائزر کو دھمکیاں دینے پر امریکا میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اب 4 سال کی قید کے بعد کامران فریدی کو کراچی واپسی اور امریکی شہریت چھوڑنےکی شرائط پر رہائی ملی ہے۔