پاکستان
27 فروری ، 2012

سمندری حدود کی نگرانی، پاکستان کی علاقائی برتری خطرے میں

 سمندری حدود کی نگرانی، پاکستان کی علاقائی برتری خطرے میں

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…دو پی تھری سی اورین طیارے حاصل ہونے کے بعد پاکستان کوسمندری حدود کی نگرانی میں بھارت پربرتری حاصل ہو گئی ہے تاہم بھارت آئندہ تین برس میں اس برتری کو ختم کر دے گاکیونکہ 2013-14میں بھارت میری ٹائم پیٹرول ایئرکرافٹ کی جدید قسم پی8 کے آٹھ طیارے P-8Is حاصل کرے گا ،اسی عرصے میں امریکی نیوی میں بھی اسی قسم کےP-8A طیارے شامل کیے جائیں گے۔ پی ایٹطیارے بوئنگ 737کی طرح دوجیٹ انجنوں پر مشتمل ہیں جب کہ پی تھری میں چار ٹربائن انجن استعمال ہوتے ہیں۔ پی ایٹ طیارہ، پی تھری سے23فی صد زیادہ سطحی رقبے اور 22ٹن زیادہ وزن کا حامل ہے۔737 طیاروں کی پرواز910کلومیٹر فی گھنٹہ جب کہ پی تھری590کلومیٹر فی گھنٹہ سے پرواز کرتے ہیں۔تاہم پی تھری9ٹن جب کہ پی ایٹ طیارے5.6ٹن ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دو نوں قسم کے طیارے فی پروا ز دس گھنٹے تکفضا میں رہ سکتے ہیں اور ان میں 10یا 11افراد پر مشتمل عملہ ہے۔ بوئنگ737کی بنیاد پر بنائے گئے پی 8 میں ہتھیاروں کو رکھنے کے لئے چار ونگز بنائے گئے ۔ ایک طیارے کی مالیت275ملین ڈالر ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے امریکا سے چھ میں سے دو پی تھری سی اورین طیارے جنہیں میری ٹائم پیٹرول ایئرکرافٹ بھی کہتے ہیں حاصل کرلیے ہیں تاہم دو طیارے دو سال قبل پاکستان کو فراہم کر دیئے گئے تھے، لیکن چارہ ماہ بعد ہی ان طیاروں کو کراچی کے مہران بیس پر دہشت گر دحملوں میں تباہ کردیاگیا ،یہ آبدوز شکن،فضائی نگرانی اور زمینی حملوں کے لئے بہترین جنگی جہاز ہیں۔اب پاکستان کے پاس ایسیتین طیارے ہیں۔

مزید خبریں :