18 جولائی ، 2024
ڈھاکا: بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ نے آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری ہے اور طلبہ تنظیموں نے آج ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، ہڑتال کے دوران تمام ادارے بند رہیں گے تاہم اسپتال اور ہنگامی ادارے فعال رہیں گے جب کہ ایمبولینس کو گزرنے کی اجازت ہوگی۔
دوسری جانب دو روز قبل کوٹہ سسٹم مخالف مظاہرین اور وزیراعظم حسینہ واجدکے حامی طلبہ ونگ کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے اور سیکڑوں طلبہ زخمی ہیں۔
وزیراعظم حسینہ واجد نے 6 افراد کی ہلاکت پر تحقیقات کے لیے عدالتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہےکہ بنگلا دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کے لیے ہزاروں طلبہ کا احتجاج کئی دنوں سے جاری ہے، طلبہ نے ریلوے لائنز اور بڑی شاہراہیں بھی بلاک کر دیں جب کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
بنگلا دیش میں تمام اسکولز اور کالجز تاحکم ثانی بند ہیں جب کہ ڈھاکا اور دیگر شہروں میں کشیدگی پر قابو پانے کے لیے پیرا ملٹری فورسز تعینات کی گئی ہیں۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔
طلبہ کا مطالبہ ہےکہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔
بنگلا دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم 2018 میں ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں اسی طرح کے مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
گزشتہ ماہ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کے لیے 30 فیصد کوٹہ بحال کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس کے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اب بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو 4 ہفتوں کے لیے معطل کردیا ہے اور کہا کہ اس معاملے پر 4 ہفتوں بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
وزیراعظم حسینہ واجد نے یہ کہتے ہوئے طلبہ کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا کہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے، انہوں نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ’رضاکار‘ قرار دیا۔