18 جولائی ، 2024
اسلام آباد: ملک کی ساتویں ڈیجیٹل مردم و خانہ شماری رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں زیادہ آبادی والا ملک ہے۔
ملک میں ساتویں ڈیجیٹل مردم و خانہ شماری رپورٹ کے اجراء کی تقریب وفاقی دارالحکومت میں ہوئی جس کے مطابق پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کی آبادی 4 کروڑ 8 لاکھ 6 ہزار ہے جبکہ پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 9 ہزار اور سندھ کی 5 کروڑ 57 لاکھ ہے۔
چیف شماریات نعیم الظفر کے مطابق ملک کے صوبائی دارالحکومتوں میں زیادہ آبادی ہے، کراچی کی آبادی 2 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ لاہور کی آبادی ایک کروڑ 30 لاکھ، پشاور کی آبادی 47 لاکھ اور کوئٹہ کی آبادی 25 لاکھ ہو گئی ہے۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق فیصل آباد کی آبادی 36 لاکھ 90 ہزار، راولپنڈی کی آبادی 33 لاکھ، ملتان کی آبادی 26 لاکھ ہے جبکہ مردان کی 27 لاکھ، سوات کی 26 لاکھ، صوابی کی آبادی 18 لاکھ اور چارسدہ کی آبادی 18 لاکھ ہے۔
حیدرآباد کی آبادی 19 لاکھ جبکہ سکھر اور لاڑکانہ کی آبادی 5 لاکھ ہے، بلوچستان کے شہر کیچ کی آبادی 10 لاکھ، خضدار کی آبادی 9 لاکھ، پشین کی 8 لاکھ اور لسبیلہ کی 6 لاکھ ہے۔
چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے بتایا کہ اس سروے میں پہلی بار معذور افراد کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا جس کے مطابق پاکستان میں کل آبادی کا 3.10 فیصد معذور ہیں، 3.30 فیصد مرد، 2.88 خواتین معذور ہیں۔
ڈاکٹر نعیم الظفر نے بتایا کہ ملک میں شرح آبادی میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں شرح آبادی 2.5 فیصد ہے، ملک میں آبادی میں اضافہ مستقبل میں مسائل پیدا کر سکتا ہے، دیہی آبادی 61 فیصد اور شہری آبادی 39 فیصد ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں شادی شدہ افراد کی 66 فیصد ہے، پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح دنیا سمیت خطے میں سب سے زیادہ ہے، موجودہ شرح کے مطابق 2050 تک پاکستان کی آبادی دوگنا ہونے کا خدشہ ہے، 2017 کے بعد سب سے زیادہ آبادی کی گروتھ 2023 میں ریکارڈ ہوئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق جبکہ پاکستان میں 21 لاکھ 26 ہزار 79 افغان، بنگالی، چینی اور دیگر غیر ملکی رہ رہے ہیں، پاکستان میں 87 لاکھ ہندو، مسیحی، احمدی اور دیگر مذہب کے لوگ بھی آباد ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 61 فیصد خواندگی کی شرح ریکارڈ ہوئی، 68 فیصد مرد اور 53 فیصد خواتین پڑھی لکھی ہیں، 5 سے 16 سال تک کے 2 کروڑ 53 لاکھ 70 ہزار بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پنجاب میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 96 لاکھ، سندھ میں 78 لاکھ تک ہے، کے پی میں 49 لاکھ بچے اور بلوچستان میں 50 لاکھ سے زائد بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔