28 فروری ، 2012
اسلام آباد …سپریم کورٹ نے محکمہ زکوٰة میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ملک بھر کے تمام بینک، صارف کی مرضی کے بغیر ان کے اکاؤنٹس سے زکوٰة کی کٹوتی کے مجاز نہیں۔ پیر کو جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی، دوران سماعت چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز اور محکمہ زکوٰة کے وکیل طارق محمود پیش ہوئے۔وفاق کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد محکمہ زکوٰة صوبوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی جانب سے بتایا گیا کہ18ویں ترمیم کے بعد محکمہ تو صوبے کے حوالے کردیا گیا ہے مگر فنڈز پورے نہیں مل رہے ،ہمارے پاس فنڈز اتنے ہی ہیں جو ملازمین کی تنخواہ بنتی ہے ۔صوبہ سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ 24فیصد فنڈز وفاق سے ملتے تھے جو اب کم ہو کر 18فیصد رہ گئے ہیں ۔ایڈووکیٹ طارق محمود نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد زکوٰة کے نظام پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ بینکو ں کے ذریعے کٹوتی پر بھی صارفین کو تحفظات ہیں۔ جس پر جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق یہ زکوٰة کی رقم غلط جگہوں پر استعمال ہورہی ہے یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ زکوٰاة کے فنڈز کے ذریعے ریفرنڈم اور بعض اوقات حکومتیں بنانے کیلئے بھی صرف ہوتی ہے ۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ بینکوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ صارف کی مرضی کے بغیر ان کے اکاؤنٹس سے زکوٰة کی کٹوتی کریں۔