Time 10 ستمبر ، 2024
پاکستان

ایف این ایف کے تحت سیمینار، صحافیوں پر تحقیقاتی صحافت کو فروغ دینے کیلئے قوانین کے استعمال پر زوردیا گیا

ایف این ایف کے تحت سیمینار، صحافیوں پر تحقیقاتی صحافت کو فروغ دینے کیلئے قوانین کے استعمال پر زوردیا گیا
فوٹو ایف این ایف

لاہور: فریڈرک نومان فاونڈیشن (ایف این ایف) نے صحافیوں کو با اختیار بنانے کے لیے دو روزہ سیمینار کا انعقاد کیا جس دوران جعلی خبروں اور تحقیقاتی صحافت کرنے کے لیے معلومات تک رسائی کے قوانین کا استعمال بتایا گیا۔ 

پنجاب اسمبلی نے مارچ 2013 میں پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کا قانون منظور کیا جس کا مقصد صوبائی اداروں میں شفافیت کو بڑھانا ہے، اس حوالے سے صحافیوں کو با اختیار بنانے کے لیے دو روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں جعلی خبروں اور تحقیقاتی صحافت کرنے کے لیے معلومات تک رسائی کے قوانین کا استعمال بتایا گیا۔

لاہور میں ہونے والے سیمینار میں 30 سے زیادہ مختلف ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں ، طلبا اور سماجی کاکنان نے شرکت کی۔

فریڈرک نومان فاونڈیشن فار فریڈم کے ہیڈ آف پرگرامز محمد انورنے اس بات پر زور دیا کہ صحافی معلومات تک رسائی کےقوانین استعمال کرکےاپنی تحقیقاتی صحافت کو فروغ دے سکتے ہیں۔

سیمینار کے دوران فریڈرک نومان فاونڈیشن فار فریڈم کے پرگرام مینیجر سید رضا علی نے کہا کہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور معلومات تک رسائی کے قوانین کے استعمال سےعوامی مفاد ات کے حوالے معلومات منظرعام پر لا سکتے ہیں۔

پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قانون سازی کے منظر نامے پر بحث کرتے ہوئے سید رضا علی نے وضاحت کی کہ معلومات تک رسائی کے حق کی ضمانت آئین پاکستان کے آرٹیکل  19 اے میں دی گئی ہے اور ملک میں معلومات تک رسائی کے 5 قوانین موجود ہیں جو کہ اس حق کو استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکام شفافیت اور معلومات تک رسائی کا قانون 2013 کے تحت 14 دنوں کے اندر معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں، اگر سرکاری ادارے متعلقہ دنوں میں معلومات فراہم نا کریں تو شہری پنجاب انفارمیشن کمیشن کو شکایات درج کروا سکتے ہیں۔ 

سید علی رضا نے بتایا کہ پنجاب انفارمیشن کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے جو کہ معلومات تک رسائی کی درخواستوں کو نمٹانے کا اختیار رکھتا ہے۔ معلومات تک رسائی کے استعمال سے نا صرف اداروں میں شفافیت آئے گی بلکہ جوابدہی کو بھی فروغ ملے گا۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سابق انفارمیشن کمشنر سعید اختر انصاری نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں تحقیقاتی صحافت کے لئے معلومات تک رسائی کا قانون استعمال کرنا چاہیے ۔

رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار نے کہاکہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، صحافی اس کے ذریعے غلط خبر کو روک سکتے ہیں اور اس کے استعمال سے نظام میں شفافیت آئے گی۔

انسانی حقوق کارکن عبید الرحمن نے پیشہ ورانہ معیارات اور اخلاقیات کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیے صحافیوں کو تنقیدی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

مزید خبریں :