13 ستمبر ، 2024
موجودہ عہد میں کی بورڈز کا استعمال بہت عام ہے کیونکہ ان کے بغیر کمپیوٹر ادھورے ہیں۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ QWERTY کی بورڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جن کو الفابیٹک کی بورڈز کی جگہ متعارف کرایا گیا اور اب بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
مگر اس کی بورڈ لے آؤٹ کی تیاری کی داستان کافی دلچسپ ہے۔
1870 کی دہائی سے کی بورڈ کا یہ لے آؤٹ استعمال کیا جارہا ہے اور ایسا ایک اخبار کے ایڈیٹر کرسٹوفر لیتھم شکولز کی بدولت ہوا۔
اس زمانے میں کمپیوٹر تو تھے نہیں، ان کی جگہ ٹائپ رائٹر استعمال کیے جاتے تھے جن میں الفابیٹیکل کیز استعمال کی جاتی تھیں۔
یعنی اے، بی اور سی وغیرہ ایک ترتیب میں ہوتے تھے مگر کرسٹوفر لیتھم نے اس طرح کے لے آؤٹ کے استعمال میں ایک مسئلے کو دریافت کیا اور پھر نیا ڈیزائن تیار کیا۔
سب سے پہلے 1867 میں کرسٹوفر لیتھم اور ان کے دوستوں کارلوس گلیڈن اور سموئیل ڈبلیو سول نے پیانو جیسا کی بورڈ ڈیزائن متعارف کرایا جس میں حروف 2 قطاروں میں موجود تھے۔
اس میں حروف الفابیٹک ترتیب میں تھے جو آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
- 3 5 7 9 N O P Q R S T U V W X Y Z
2 4 6 8 . A B C D E F G H I J K L M
مگر اس ڈیزائن کو استعمال کرنے والے متعدد افراد نے شکایت کی کہ کی بورڈ کیز صحیح کام نہیں کرتیں اور منجمد ہو جاتی ہیں۔
جس کے بعد انہوں نے حروف کی ترتیب کو بدلا اور 4 قطاروں پر مبنی کی بورڈ متعارف کرایا۔
مگر وہ بھی موجودہ لے آؤٹ جیسا تھا نہیں تھا بلکہ اس میں اوپر نمبر جبکہ اس سے نیچے A E I . ? Y U O موجود تھے۔
1873 میں انہوں نے موجودہ عہد کے قریب لے آؤٹ تیار کیا جس میں اوپر نمبر موجود تھے جبکہ اسے سے نیچے کی قطار میں Q W E . T Y I U O P موجود تھے۔
اس سال کرسٹوفر لیتھم کو سرمایہ فراہم کرنے والے جیمز ڈینس مور نے شکولز اینڈ گلیڈن ٹائپ رائٹرز کی تیاری کے حقوق ای ریمنگٹن اینڈ سنز کو فروخت کردیے۔
اس کے بعد ریمنگٹن نے کی بورڈ کے لے آؤٹ میں متعدد تبدیلیاں کیں اور وہ ڈیزائن تیار کیا جو آج بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کا نام QWERTY کی بورڈ کیز کی نمبروں کی قطار سے نیچے موجود اولین 6 حروف پر رکھا گیا، مگر یہی نام کیوں رکھا گیا، اس کی وجہ واضح نہیں۔
حروف کو ترتیب کی بجائے آگے پیچھے رکھنے کی وجہ ٹائپ رائٹرز کیز خراب ہونے سے بچانا تھی۔
کیز جلد خراب ہونے کی وجہ یہ تھی کہ کیونکہ زیادہ استعمال ہونے والے حروف ایک دوسرے کے قریب تھے جس کی وجہ سے انہیں مسلسل استعمال کرنے پر ان کی کیز خراب ہو جاتی تھیں۔
QWERTY میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے حروف کو ایک دوسرے سے اس طرح دور کیا گیا کہ لوگ ٹائپ رائٹرز کو خراب کیے بغیر تیزی سے ٹائپ کرسکیں۔
اب ایسا مسئلہ نہیں کیونکہ اب الیکٹرونک کی بورڈز استعمال ہو رہے ہیں تو پھر اسی ڈیزائن کو اب تک برقرار رکھا گیا ہے؟
اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ QWERTY لے آؤٹ بہت تیزی سے ٹائپ رائٹرز کا اسٹینڈرڈ بن گیا تھا اور اب بھی کمپیوٹرز اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز میں اسے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لے آؤٹ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اسے سیکھنا اور استعمال کرنا آسان ہے، کمپیوٹر یا کی بورڈ استعمال کرنے والے بیشتر افراد اس کو پہچانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ کی بورڈز بڑے پیمانے پر کم قیمت میں دستیاب ہیں۔