01 اکتوبر ، 2024
اسلام آباد: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 5 اہم شہروں میں زیر زمین پانی خطرناک حد تک نیچے جاچکا ہے۔
سینیٹر شہادت اعوان کی زیرصدارت سینیٹ کی آبی وسائل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران بلوچستان میں آبی وسائل کی مخدوش صورتحال سمیت زیر زمین پانی کی قلت سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی گئی ۔
اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ 127 ٹیوب ویلز میں سے 22 اور 108 فلٹریشن پلانٹس میں سے 39 کا پانی بھی پینے کے قابل نہیں۔
دوران اجلاس حکام نے اعتراف کیا کہ بلوچستان میں 2021 کے بعد پانی پر کوئی سروے نہیں ہوا جب کہ صوبے میں زیرزمین پانی کی قلت کی وجہ ٹیوب ویلز بن رہے ہیں ۔
صوبائی حکام کا بتانا ہے کہ بلوچستان میں 46 ہزار رجسٹرڈ ٹیوب ویلز ہیں، درحقیقت صوبے میں ٹیوب ویلز کی تعداد لاکھوں میں ہے جن میں سے ہزاروں ٹیوب ویلز غیرقانونی ہیں، یہ غیرقانونی ٹیوب ویلز پانی بھی نکال رہے ہیں اور بجلی بھی استعمال کررہے ہیں جب کہ ٹیوب ویلز کے حوالے سے 2015 کے بعد کوئی سروے نہیں ہوا۔
بعد ازاں کمیٹی نے تمام فلٹریشن پلانٹس اور ٹیوب ویلز کا پانی ٹیسٹ کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
دوسری جانب قومی کونسل برائے تحقیق آبی وسائل حکام کی جانب سے اسلام آباد میں پانی کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 127 ٹیوب ویلز میں سے 22 کا پانی، 108 فلٹریشن پلانٹس میں سے39 کا پانی، 12 واٹرورکس میں سے5 کا پانی اور 41 دیہی واٹرسپلائی میں سے 33 کا پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔
کمیٹی نے اسلام آباد میں پینے کے صاف پانی پر15 دن میں تازہ ترین رپورٹ طلب کرلی اور ڈی جی واٹرکوالٹی کو شہر کے تمام فلٹریشن پلانٹس کا پانی ٹیسٹ کرنےکا حکم جاری کردیا۔