08 اکتوبر ، 2024
کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے پرائیویٹ وکلاکو خدمات کی مد میں 4 کروڑ روپے سے زائدکی ادائیگی کاانکشاف ہوا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے محکمہ قانون، پارلیمانی افیئر اور کرمنل پراسیکیوشن کے مالی سال 2022-23 کے آڈٹ کے دوران ادائیگیاں کی گئی ہیں، اس حوالے سے پرائیویٹ وکلا کو خدمات کی مد میں 44.7 ملین (4 کروڑ 47 لاکھ ) روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل آفس کے تحت نجی وکلا کو خدمات کے عوض 36.8 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی ہے، یہ ادائیگی مالی سال 2021-22 اور 2022-23 کے دوران کی گئی ہے جب کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے تحت مالی سال 2022-23 کے دوران 7.8 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2017 میں پرائیویٹ وکلا کی خدمات لینےسے منع کیا تھا اور کنٹریکٹ پر ملازمین یا لیگل پراسیکیوٹر سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کا کوئی اپائنٹمنٹ آرڈر ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے، لیگل فیس کے پیمانے کے بغیر پیمنٹ کی تصدیق مشکل ہے، وکلا سے متعلق معلومات، پرفارمنس یا کیس سے متعلق معلومات بھی دستیاب نہیں ہے۔
اس حوالے سے پراسیکیوٹرجنرل آفس نے بتایا کہ کنٹریکٹ پر لیگل پراسیکیوٹر کی تقرری محکمہ داخلہ کی جانب سے کی گئی ہے جب کہ 2016 میں رینجرز اسپیشل پراسیکیوٹرز کے لیے بجٹ ٹرانسفر کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ نے دی تھی۔
ایڈووکیٹ جنرل آفس نے بتایا کہ نجی وکلا کی خدمات بطور ’ایڈووکیٹ آن ریکارڈ‘ حاصل کی گئیں اور نجی وکلا کی خدمات انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے حاصل کی گئیں تاہم ضلعی اکاؤنٹس کمیٹی کو متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے۔