11 اکتوبر ، 2024
اسلام آباد: چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر پی ٹی آئی کی جانب سے التوا مانگنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست پر سماعت کی جس میں پی ٹی آئی وکیل حامد خان نے گزشتہ روز فیملی مصروفیت کے باعث التوا کی درخواست دائر کررکھی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حامد خان نے آج کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی ہے، ایسی درخواست پہلی بار ہمارے سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ کے پاس تو ویڈیو لنک کی سہولت بھی موجود ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا انتخابات ہوگئے ہیں یا نہیں؟ اس پر اکبر ایس بابر کے وکیل روسٹرم پر آگئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت ملتوی کرنےکی درخواست پڑھنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 13 جنوری کو فیصلہ آیا مگر نظرثانی درخواست 6 فروری کو دائر ہوئی، لگتا ہے تحریک انصاف فیصلے پر نظرثانی نہیں چاہتی تھی، کیا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہوگئے۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ 3 مارچ کو انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے جو چیلنج ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے التوا مانگنا تاخیری حربہ ہے، کیس ملتوی کردیتے ہیں مگر سچ تو بولنا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ تحریک انصاف کے سارے وکلا نہیں آئے اور کوئی معاون بھی پیش نہیں ہوا، یہ طریقہ درست نہیں، سپریم کورٹ میں ایسا رویہ نہیں ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انصاف کے تقاضوں کے تحت کیس ملتوی کررہے ہیں، التوا کی درخواست پر کیس ملتوی نہیں کررہے، حامد خان کی ذات کےلیے کیس ملتوی نہیں کریں گے، صبح بھی ہم نے التوا کی درخواستیں مسترد کی ہیں، یہ کیس 29 مئی کی مجوزہ کاز لسٹ میں سماعت کیلئے مقرر ہونا تھا، ایڈووکیٹ علی ظفر کی 4 جون تک عمومی التوا کی درخواست تھی۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ڈھولچی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کو بلے کے نشان کا کیس بنا دیا، ڈھولچی پہلے عدالتی فیصلے کو پڑھیں پھر تنقید کریں، باہر جاکر پراپیگنڈا کریں لیکن عدالت نہ آئیں یہ مناسب ہے۔
بعد ازاں عدالت نے انٹرا پارٹی انتخابات فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔