29 فروری ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ …برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر دفاع فلپ ہیمنڈ نے گزشتہ روز قازقستان حکومت سے اہم دفاعی معاہدے پر دستخط اور آج ازبک حکومت سے محفوظ راہداری کے لئے بات چیت کی ہے۔ وسطی ایشیاء میں فضائی اور زمینی راہداریوں کے برطانوی معاہدوں سے واضح ہو رہاہے کہ برطانیہ افغانستان میں اپنے وسیع فوجی انفرااسٹرکچر کا عنقریب انخلاء کرنے جا رہا ہے۔ معاہدے کے تحت افغان جنگ کے لئے استعمال کیے جانے والے اربوں پاؤنڈ کے برطانوی دفاعی سازوسامان کی افغانستان سے واپسی کے لئے محفوظ راستے کی فراہمی ہے۔ برطانیہ کوفوجی سازوسامان کی محفوظ واپسی کی امید ہے ۔ برطانیہ کے چار ارب پاؤنڈ کے دفاعی سازوسامان جن میں ٹینک،تین ہزار بکتربند گاڑیاں اور 11ہزار فوجی سازوسامان کے کنٹینرزبھی شامل ہیں، شمالی افغانستان سے بالٹک تک چار ہزار میل تک ٹرین کے ذریعے پہنچائی جائیں گے۔ وہاں سے یہ سازوسامان بحری راستے سے برطانیہ پہنچے گا ۔ مسلح افواج کے وزیر نک ہاروے رواں ہفتے ایسی محفوظ راہداریوں کے لئیکے کرغستان،تاجکستان اور ترکمانستان کا دورہ کریں گے۔ فوجی سازوسامان کی واپسی پر برطانیہ کے ایک سو ملین پاؤنڈ اخراجات آئیں گے۔اخبار کے مطابق کراچی سے افغانستان تک سپلائی کی فراہمی کی بندش کے پاکستانی فیصلے کے بعد برطانیہ اوراس کے نیٹو اتحادی پریشانی میں متبادل راستے تلاش کر رہے ہیں،تاہم سفارت کاروں کے نزدیک پاکستان کسی بھی وقت سرحدیں کھول دے گا لیکن برطانیہ نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ افغانستان سے انخلاء کے عمل میں پاکستان پر بھروسہ نہیں کرسکتا۔برطانوی وزیر دفاع کو یقین ہے کہ وسطی ایشیاء سے فوجی سازوسامان کی واپسی میں پاکستان کی طرح طالبان حملوں کی طرح کا خدشہ نہیں ہے۔فوجی حکام کے مطابق برطانیہ رواں موسم گرما سے افغانستان سے انخلاء کا آغاز کر دے گا اور دوسال میں افغان جنگ سے مکمل طور پر نکل جائے گا۔امریکا کے 49ارب ڈالر کے فوجی سازوسامان میں49ہزار بکتر بند گاڑیاں اور ایک لاکھ سامان کے شپنگ کنٹینرز ہیں۔ہلیری نے افغانستان سے سازوسامان کی واپسی کے لیے راہداری معاہدے کیلئے حال ہی میں قازقستان کا دو مرتبہ دورہ کیا۔برطانیہ اور اتحادیوں کی افغان جنگ سے واپسی کے لئے متبادل راستوں کی تلاش نے قبل از وقت ملٹری آپریشن کے خاتمے پر تشویش پیدا کردی ہے ،نیٹو کے جانے کے بعد طالبان کے اقتدار میں آنے کے امکان بڑھ گئے ہیں ۔کابل میں امریکی سفیر ریان کروکر نے افغان جنگ سے حتمی تاریخ2014 سے قبل موجودہ بحران کی وجہ سے قبل از وقت انخلاء پر خبردار کیا ہے۔ادھر امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا اور اعلیٰ امریکی فوج حکام جنرل مارٹن نے افغان جنگ سے بتدریج انخلاء کے منصوبے پر عمل درآمد پر اصرار کیا ہے۔