21 نومبر ، 2024
سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کمیٹی نے سویلین کے فوجی ٹرائل سے متعلق معاملے پر آئینی بینچ کی تشکیل کیلئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچز کمیٹی نے آئینی بینچ کی کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات پر غور کیا اور ایک ہفتے کے اندر کیسز کی درجہ بندی و تالیف کی ہدایت کی۔
کمیٹی کے تیسرے اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے ہر رکن کے سامنے روزانہ پانچ چیمبر اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور آئینی بینچ کی امداد کیلئے ایک سول جج کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
اعلامیے میں سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق مقدمے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جسٹس عائشہ ملک سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق مقدمے کا فیصلہ دینے والے بینچ میں شامل تھیں اس لیے جسٹس عائشہ ملک اپیلوں کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتیں۔
اعلامیہ کے مطابق چونکہ سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کا فیصلہ 7 رکنی بینچ کی جانب سے دیا گیا تھا، لحاظہ سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس میں اپیلوں کی سنوائی کیلئے آئینی بینچ کی تشکیل کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا جاتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کیس کی ٹریکنگ کو بہتر بنانے کیلئے کمیٹی نے کیس فائلوں کیلئے "آئینی بینچ" کے نشان والی مخصوص سبز مہر کے استعمال کی منظوری دی، یہ تبدیلی مربوط کلر کوڈڈ ٹیگنگ کے ذریعے عدالت کے آئی ٹی کیس فلو سسٹم میں بھی ظاہر ہوگی، آرٹیکل 191A کے تحت تمام مقدمات میں ایسے عنوانات شامل ہوں گے جو واضح طور پر آئینی بینچ سے تعلق رکھتے ہوں۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مقدمات دائر کرنے والے فریقین کم از کم سات پیپر بکس تیار کر کے جمع کرائیں گے، جلد سماعت کیلئے درخواستیں قواعد و ضوابط کو حتمی شکل دینے تک کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو خصوصی طور پر آئین کے آرٹیکل 186 اے کے تحت مقدمات کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے، آرٹیکل 186 اے کے تحت معاملات کی ریگولر بینچوں کے ذریعے سماعت ہوتی رہے گی، صرف آرٹیکل 199 کے تحت ایسے معاملات جن میں اہم آئینی سوالات یا قانون کے اہم مسائل شامل ہیں آئینی بینچ کو بھیجے جائیں گے۔
کمیٹی نے آرٹیکل 191A کے تحت آئینی مقدمات کیلئے ایک وقف برانچ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اس برانچ میں کیسز کی ہموار کارروائی کو یقینی بنانے کیلئے مناسب عملہ رکھا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کی طرف سے پہلے ہی آئینی بینچ کو منتقل کیے گئے مقدمات منظور شدہ روسٹر کے مطابق طے کیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچز کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور رجسٹرار بھی شریک تھے۔