14 دسمبر ، 2024
نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ڈے لائٹ سیونگ ٹائم کے خاتمے پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ میری جماعت دن کی روشنی کی بچت کو ختم کرنے کیلئے کوشش کرے گی۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ڈے لائٹ سیونگ ٹائم امریکیوں کیلئے نا صرف ناگوار بلکہ بہت مہنگا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے نامزد کابینہ ارکان ایلون مسک اور ویوک راماسوامی نے بھی حال ہی میں دو سالہ گھڑیوں کی تبدیلی کو ختم کرنے کی حمایت کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مختلف سروے ظاہر کرتے ہیں کہ گھڑیوں کی تبدیلی اب کئی امریکی ووٹرز کیلئے اپنی کشش کھو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کی آنے والے انتظامیہ کے کچھ اہم ارکان اور ریپبلکن سینیٹ کے اراکین برسوں سے اس تبدیلی کی حمایت کر رہے ہیں، اگر یہ تبدیلی عمل میں آتی ہے تو یہ ایک بڑا اثر ڈالے گی کیونکہ یہ روزمرہ کی زندگی کے آغاز و اختتام پر اثرانداز ہوگی۔
امریکا کی زیادہ تر ریاستیں دن کی روشنی کے دورانیے کا بہتر استعمال کرنے کیلئے مارچ میں گھڑیاں آگے کرتی ہیں جبکہ نومبر میں انہیں دوبارہ پیچھے کردیا جاتا ہے۔
کچھ امریکی ماہرین مستقل "اسٹینڈرڈ ٹائم" رکھنے کی حمایت کرتے ہیں، جس کے تحت گھڑیاں نومبر سے مارچ تک کی موجودہ ترتیب پر برقرار رہیں اور اس سے صبح کے وقت زیادہ روشنی اور شام کے وقت کم روشنی ملے گی۔
طبی ماہرین کے مطابق اسٹینڈرڈ ٹائم کی یہ ترتیب جسم کی قدرتی سرکیڈین ردھم سے بہتر مطابقت رکھتی ہے۔
دوسری جانب کچھ حلقے مستقل ڈے لائٹ سیونگ ٹائم کی حمایت کرتے ہیں، جس سے سورج دیر سے طلوع اور غروب ہوگا، صبح کے وقت کم روشنی اور شام کے وقت زیادہ روشنی ملے گی۔
اس تجویز کو کاروباری اور ریٹیل گروپس کی حمایت حاصل ہے جو زیادہ شام کی روشنی کے ذریعے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھتے ہیں۔
امریکا میں عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ کسانوں کو مدد دینے کیلئے ڈے لائٹ سیونگ ٹائم متعارف کروایا گیا تھا لیکن درحقیقیت یہ پہلی بار پہلی جنگ عظیم کے دوران صنعتی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے متعارف کروایا گیا تھا۔
1970 کی دہائی میں بھی گیس کے بحران کے دوران اسے مستقل رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن اندھیرے میں بچوں کے اسکول بس کا انتظار کرنے کے دوران حادثات کی شکایات بڑھنے پر اس کی عوامی حمایت ختم ہوگئی تھی۔
امریکی ریاست ہوائی اور ایریزونا کے کچھ حصوں سمیت کئی امریکی علاقوں میں ڈے لائٹ سیونگ ٹائم لاگو نہیں ہوتا۔
2022 میں، امریکی سینیٹ نے مستقل ڈے لائٹ سیونگ ٹائم کیلئے قانون پاس کیا، لیکن ایوان نمائندگان نے اس پر ووٹ نہیں دیا۔
اب ٹرمپ کی ممکنہ حمایت کے ساتھ یہ دیکھنا باقی ہے کہ امریکا اس روایت کو ختم کرتا ہے یا کسی اور سمت میں قدم اٹھاتا ہے۔