14 دسمبر ، 2024
اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک پر احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 40 سے زائد ملزمان کو رہائی کے بعد عدالت سے نکلتے ہی دھر لیا۔
تحریک انصاف ڈی چوک احتجاج کیس میں شناخت پریڈ پر بھیجے گئے ملزمان کو عدالتی اوقات ختم ہونے کے باوجود انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پولیس کو احکامات جاری کیے کہ آدھے گھنٹے کے اندر ملزمان کو کمرہ عدالت پہنچایا جائے ورنہ آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا جائے گا۔
ملزمان کو عدالت پیش کرنے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے 40 سے زائد ملزمان کو کیس سے ڈسچارج کیا لیکن ڈسچارج ہونے والے ملزمان کو پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے پھر دوبارہ گرفتار کرلیا۔
ملزمان کے اہلِ خانہ نے گرفتاری پر شور مچایا۔ پولیس نے صحافیوں کو کوریج سے روکا بلکہ رپورٹنگ کرنے پر دھمکیاں بھی دیں۔
ملزمان کے وکلا انصر کیانی نے ڈسچارج ہونے والے ملزمان کی دوبارہ گرفتاری پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین کو آگاہ کر دیا۔
عدالت نے تھانہ کھنہ کے 54، تھانہ آئی نائن کے 16 اور تھانہ کوہسار کے 11 ملزمان کو ڈسچارج کیا جبکہ تھانہ کوہسار کے 48 ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس ڈسچارج ہونے والے 40 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کر کے روانہ ہو گئی اور اے ٹی سی کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین بھی عدالت سے روانہ ہو گئے۔