16 دسمبر ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے 16 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیے جانے کے باوجود اب تک سول نافرمانی کی تحریک شروع نہ کرنے کی وجہ بتا دی۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، پی ٹی آئی میں نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی کوئی اختلافات ہے۔
ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد ہر کوئی باہر آکر پریس کانفرنس کرتا ہے، میرے خیال میں پارٹی کی طرف سے ہر کسی کی پریس کانفرنس پر پابندی ہونی چاہیے۔
سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد پارٹی کے مقرر کردہ افراد کو ہی میڈیا پر بیان دینا چاہیے، ہر شخص میڈیا پر بیان دیتا ہے جس سے کنفیوژن پیدا ہو جاتی ہے۔
سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے سے متعلق سوال پر شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا پی ٹی آئی نے آج سول نافرمانی تحریک شروع نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے، سول نافرمانی کی تحریک بالکل شروع ہو جاتی اگر مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی۔
ان کا کہنا تھا پارٹی قیادت نےبانی پی ٹی آئی کو درخواست کی کہ پہلےمذاکرات کا موقع دیاجائے، بدقسمتی سے حکومت کا رویہ انتہائی بچگانہ ہے، حکومت شاید سمجھ رہی ہے کہ پی ٹی آئی کمزور پڑگئی، اس لیےمذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں، چاہتے ہیں کہ ملک مزید مشکل میں نہ ہو لیکن حکومتی رویے نے مایوس کر دیا۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تحریک کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی تھی، مذاکرات نہیں ہوتےتو شاید بانی پی ٹی آئی کی طرف سے لائحہ عمل کا اعلان ہوجائے، لائحہ عمل سے ملک کو نقصان ہوگا تو ذمے داری حکومت پرعائد ہوگی، حکومت کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے، سنجیدہ مذاکرات کی بات کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی شوکت یوسفزئی نے ایک بیان میں کہا تھا مذاکرات پی ٹی آئی کی مجبوری نہیں حکومت کی مجبوری ہو سکتے ہیں، ہم پاکستان کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کر حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا پارٹی رہنماؤں نے بڑی مشکل سے عمران خان کو مذاکرات کے لیے آمادہ کیا ہے، اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو پی ٹی آئی مذاکرات ختم بھی کر سکتی ہے، مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔