18 دسمبر ، 2024
لندن: سارہ شریف کی موت کے بعد برطانوی حکومت نے گھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں سے متعلق قانون تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
جیو نیوز کے مطابق 10 سالہ بچی سارہ شریف کی موت کے بعد برطانوی حکومت نے گھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں سے متعلق قانون تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیل کے مطابق اسکول کی بجائے گھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا رجسٹر بنانے کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، نیا رجسٹر بچوں کی بہبود کے لیے پیش ہونے والے بل کا حصہ ہوگا جس کے آئندہ برس تک قانون بن جانے کی امید ہے۔
قانون سازوں کے مطابق بل یقینی بنائے گا کہ اساتذہ اور اسکول گھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی بہبود کے فیصلوں میں شامل ہوں جبکہ مجوزہ بل کے تحت بچوں کو گھر پر تعلیم دینے سے متعلق والدین کو کونسل سے اجازت لینا لازم ہوگی۔
خیال رہے کہ 10 برس کی سارہ شریف کی لاش برطانوی علاقے ووکنگ میں گھر سےگزشتہ برس 10 اگست کو ملی تھی، برطانوی پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سارہ کے والد، چچا اور سوتیلی ماں سارہ کی لاش ملنے سے چند گھنٹے قبل پاکستان روانہ ہوگئے تھے، سارہ سے متعلق اطلاع پاکستان سے اس کے والد نے ایمرجنسی نمبر پر دی تھی۔
برطانیہ کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا گیا تھا اور ایک ماہ بعد برطانیہ واپس آنے پر تینوں کو جہاز سے ہی حراست میں لےلیا گیا تھا۔
گزشتہ روز برطانوی عدالت نے سارہ شریف کے قتل کے جرم میں مقتولہ کے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔