18 دسمبر ، 2024
سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس پاکستان یحیٰی آفریدی کا اضافی نوٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کیس سے متعلق عدالتی ریفرنس پر اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر ججز کے نوٹس پڑھنے کا اتفاق ہوا، جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتا ہوں۔
انہوں نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ ریفرنس میں دی گئی رائے میں کیس کے میرٹس پرکسی حد تک بات کی گئی ہے، سپریم کورٹ صرف ایڈوائزری دائرہ اختیار رکھتی ہے، تاہم فیئر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف 186 سے اتفاق کرتا ہوں، یہ ریفرنس شاید سامنے نہ آتا مگر کچھ واقعات اس کا موجب بنے۔
ان کا کہنا تھا جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹر ویو کےکچھ نکات کو ایڈریس کرنا ضروری ہے، اس وقت کی غیر معمولی سیاسی فضا میں دباؤ نے انصاف کے عمل کو متاثر کیا، یہ سب عدالتی آزادی کے نظریات سے متصادم تھا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ آئینی طرز حکمرانی سے انحراف سیاسی مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر غیرضروری اثر ڈالتا ہے، ایسے حالات میں جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم اور جسٹس صفدر شاہ نے جرات مندانہ اختلاف کیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ان ججزکا اختلاف بھلے نتائج تبدیل کرنے میں ناکام رہا مگر غیرجانبداری کے پائیدار اصولوں کا ثبوت ہے، اس نتیجے پرپہنچاکہ ذوالفقاربھٹو کیس میں ٹرائل اوراپیل میں فیئرٹرائل کے تقاضوں کوپورا نہیں کیا گیا۔