20 دسمبر ، 2024
اسلام آباد: شہباز شریف حکومت نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کو قانونی حیثیت فراہم کرنے کی خاطر رُولز آف بزنس 1973ء میں ترمیم کی ہے۔
ترمیم 18 دسمبر 2024 کو کی گئی جس کے تحت میں نائب وزیر اعظم کے عہدے حوالے سے ایک نیا روُل متعارف کرایا گیا ہے۔
قبل ازیں روُلز کے تحت کابینہ میں نائب وزیراعظم کا عہدہ شامل نہیں تھا، ترمیم میں رول (2A (5 کو متعارف کرایا گیا جس میں لکھا ہے کہ (2A(1 وزیر اعظم، وزراء میں سے، کسی وزیر کو نائب وزیر اعظم نامزد کر سکتے ہیں اور اسے ایسی ذمہ داریاں دے سکتے ہیں جو وہ وفاقی حکومت کے کاموں میں موثر کارکردگی کی خاطر مناسب سمجھیں۔
اگر کسی وزیر کو اس نوٹیفکیشن کے نفاذ سے قبل نامزد کیا گیا ہو تو اسے اس ذیلی اصول کے تحت نامزد کیا گیا سمجھا جائے گا۔ رولز آف بزنس میں نئی ترمیم اسحاق ڈار کی جس تاریخ سے انہیں عہدہ تفویض کیا گیا ہے؛ اس تاریخ سے ان کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کی توثیق کرتی ہے۔
پاکستان کا آئین نائب وزیراعظم کے عہدے کو تسلیم نہیں کرتا لیکن ماضی میں چند ایسی مثالیں موجود ہیں جن کی وجہ سے اس عہدے کے حوالے سے قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اب، روُلز آف بزنس میں یہ عہدہ شامل ہو چکا ہے جو وزیراعظم کے ذریعے کابینہ کے کسی بھی وزیر کو دیا جا سکے گا۔
تاہم، آئین میں اب بھی اس عہدے کا کوئی ذکر موجود نہیں، اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری ’’غیر آئینی‘‘ ہونے کے معاملے کو مختلف ہائی کورٹس میں چیلنج کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے سینیٹر اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کو چیلنج کرنے والی انٹرا کورٹ اپیل پر وفاقی حکومت اور وزارت قانون سے رواں ماہ کے اوائل میں جواب طلب کیا تھا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین میں نائب وزیراعظم کے عہدے کی کوئی گنجائش نہیں لہٰذا اسحاق ڈار اس عہدے پر نہیں رہ سکتے۔
سندھ ہائیکورٹ میں بھی ایسی ہی نوعیت کی دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک کے آئین اور روُلز آف بزنس میں وزیراعظم، نگران وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے عہدوں کا ذکر موجود ہے لیکن نائب وزیراعظم کے عہدے کی کوئی گنجائش نہیں۔
کابینہ ڈویژن نے رواں سال 28 اپریل کو وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم کا اضافی چارج دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق اُن کا تقرر فوری طور پر اور تاحکم ثانی کیلئے کیا گیا ہے۔
روُلز آف بزنس1973ء وفاقی حکومت کے انتظام و انصرام کیلئے فریم ورک مہیا کرتا ہے، یہ روُلز پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 99 کے تحت نافذ ہیں، اور ان کے تحت صدر مملکت کو وفاقی حکومت کے کام کاج کی تقسیم اور لین دین کے حوالے سے قوانین بنانے کا اختیار حاصل ہے۔