Time 23 دسمبر ، 2024
صحت و سائنس

قبل از وقت بڑھاپے سے بچنا چاہتے ہیں؟ تو ان عام غلطیوں سے گریز کریں

قبل از وقت بڑھاپے سے بچنا چاہتے ہیں؟ تو ان عام غلطیوں سے گریز کریں
یہ غلطیاں متعدد افراد کرتے ہیں / faul fwTw

عمر میں اضافہ تو ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی چند عادات یا غلطیوں سے بھی بڑھاپے کی جانب سفر تیز ہو جاتا ہے۔

جی ہاں واقعی ان عادات کے نتیجے میں درمیانی عمر میں ہی بڑھاپا ظاہر ہونے لگتا ہے۔

یہ وہ عادات ہیں جو روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہوتی ہیں اور اکثر افراد ان پر غور بھی نہیں کرتے۔

6 گھنٹے سے کم وقت تک سوتے ہیں

اگر آپ مناسب وقت تک سوتے نہیں تو اس سے جِلد پر جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں اور وہ جوانی میں ہی لٹکنے لگتی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کی کمی پر ہمارا جسم کورٹیسول نامی ہارمون خارج کرتا ہے۔

اس ہارمون کو تناؤ میں اضافے کا باعث سمجھا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ کولیگن نامی پروٹین کے افعال متاثر کرتا ہے جو جِلد کو ہموار اور لچکدار رکھنے کا کام کرتا ہے۔

تو اس لیے ہر رات کم از کم 7 گھنٹے سونے کی کوشش کریں تاکہ جلد بڑھاپے کے شکار نہ ہوسکیں۔

آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں

اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں تو کینسر یا دیگر سنگین امراض سے ہٹ کر یہ عادت جوانی میں جِلد پر جھریوں اور اس کے لٹکنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

تمباکو نوشی سے جِلد کی سطح پر خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے اور کولیگن پروٹین بننے کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔

سورج کی روشنی میں بہت زیادہ وقت گزارنا

سورج کی روشنی میں کچھ دیر رہنا تو ہمارے لیے مفید ہوتا ہے مگر بہت زیادہ وقت رہنے سے جِلد کو نقصان پہنچتا ہے۔

سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے جِلد میں موجود کولیگن کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ جسم elastin کو زیادہ بنانے لگتا ہے۔

ایسا ہونے پر جِلد موٹی ہونے لگتی ہے اور گہری جھریاں نمودار ہوسکتی ہیں۔

جِلد کی نمی کا خیال نہ رکھنا

اگر آپ کی جِلد خشک ہو جائے تو وہ ایسی سخت اور پرت دار ہو جاتی ہے جیسے بوڑھے افراد کی جِلد ہوتی ہے۔

چہرے کی جِلد کو روزانہ ایک یا 2 بار دھونا چاہیے اور نرمی سے رگڑنا چاہیے کیونکہ سختی سے رگڑنے پر خارش کا سامان ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے کریموں یا موئسچرائزر کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے تاکہ جِلد کی نمی برقرار رہے۔

ناقص غذا کا استعمال

صحت کے لیے مفید غذاؤں سے امراض قلب اور دیگر امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ امراض جوانی کی توانائی کو چوس لیتے ہیں اور آپ جوانی میں ہی بڑھاپے کے شکار ہو جاتے ہیں۔

گریوں، زیتون کے تیل، پھلوں، سبزیوں اور مچھلی جیسی غذاؤں کا زیادہ استعمال کریں جبکہ سرخ گوشت کا کم از کم۔

ورزش سے دوری

جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے جوانی کے احساس کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

ورزش سے مسلز مضبوط ہوتے ہیں، توانائی بڑھتی ہے جبکہ مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

جسمانی طور پر متحرک رہنے سے دماغی مستعدی بھی بڑھتی ہے اور عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ضروری نہیں کہ آپ کسی جم کا رخ کریں بلکہ تیزی رفتاری سے چہل قدمی، سیڑھیاں چڑھنے یا گھر کے کاموں سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔

آنکھوں کو بہت زیادہ سکیڑنا

جب آپ آنکھوں کو سکیڑتے ہیں تو چہرے کی جِلد پر شکنیں پڑتی ہیں اور وقت کے ساتھ وہ جھریوں کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔

درحقیقت چہرے کا ہر تاثر بار بار دہرانے سے اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

سماجی میل جول سے گریز

دوستوں اور گھر والوں سے جڑے رہنے سے آپ کو اندرونی طور پر جوان رہنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جذباتی اور جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

اس سے انزائٹی، ڈپریشن اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔

بلڈ پریشر پر نظر نہ رکھنا

ہائی بلڈ پریشر سے متعدد دائمی امراض جیسے امراض قلب، ڈیمینشیا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر سے ممکنہ طور پر دماغ میں موجود خون کی ننھی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور دماغی طور پر آپ جوانی میں ہی بڑھاپے کے شکار ہو سکتے ہیں۔

کندھے جھکا کر بیٹھنا

جوانی میں بیٹھنے یا کھڑے ہونے کا ناقص انداز درمیانی عمر میں متعدد تکالیف کا باعث بنتا ہے۔

اگر آپ کمپیوٹر کی بورڈ کے سامنے کندھے اور گردن جھکا کر کام کرتے ہیں تو اس سے جسم پر دباؤ بڑھتا ہے جبکہ مسلز کھچاؤ کے شکار ہوتے ہیں، جس سے کمر، گردن یا کولہے میں درد کا امکان بڑھتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی کو درست پوزیشن میں نہ رکھنے سے ہڈیوں کے مہرے متاثر ہوتے ہیں اور ان پر دباؤ بڑھتا ہے۔

خود کو بوڑھا تصور کرنا

تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ اگر کوئی فرد خود کو بوڑھا محسوس کرنے لگے تو وہ جلد بڑھاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں خود کو جوان محسوس کرنے والے افراد کا بڑھاپے کی جانب سفر سست رفتار ہو جاتا ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خود کو حقیقی عمر سے زیادہ بوڑھا محسوس کرنے والے افراد کے اسپتال پہنچنے کا امکان دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :