Time 27 دسمبر ، 2024
صحت و سائنس

اچھی صحت کیلئے روزانہ کتنے میل چہل قدمی کرنی چاہیے؟

اچھی صحت کیلئے روزانہ کتنے میل چہل قدمی کرنی چاہیے؟
ہر فرد اپنی روزمرہ کی زندگی میں چہل قدمی کو عادت بنا سکتا ہے / فائل فوٹو

چہل قدمی ایک سادہ اور آسان جسمانی سرگرمی ہے جو جسمانی فٹنس کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ آخر روزانہ کتنے میل چہل قدمی کرنے سے صحت کو سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے؟

اس حوالے سے ہونے والے تحقیقی کام کے نتائج یکساں نہیں بلکہ مختلف ہیں۔

مگر زیادہ تر شواہد میں عندیہ دیا گیا ہے کہ روزانہ 4 سے 5 میل چہل قدمی کرنے سے صحت کو نمایاں فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو بالغ افراد اتنے فاصلے تک چہل قدمی کرتے ہیں، ان کی دل کی صحت بہتر ہوسکتی ہے، مزاج خوشگوار جبکہ عمر کی مدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

تو آپ کو کتنے فاصلے تک چہل قدمی کرنی چاہیے؟

روزانہ آپ کو کتنے میل چہل قدمی کرنی چاہیے، اس کا انحصار آپ کے اپنے طے کردہ اہداف، عمر، صحت کی حالت اور دیگر جسمانی سرگرمیوں پر ہوتا ہے۔

خود کو جسمانی طور پر متحرک سمجھنے کے لیے آپ کو روزانہ کم از کم 5 ہزار قدم یا ڈھائی میل تک چلنا چاہیے۔

طبی اداروں کی جانب سے بالغ افراد کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک معتدل جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنائیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ روزانہ 22 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کریں یا ایک میل تک چہل قدمی کریں۔

مگر صحت کے لیے زیادہ فوائد اور اوسط عمر میں اضافے کے لیے آپ کو روزانہ 4 سے 5 میل یا 8 سے 10 ہزار قدم چلنے کی ضرورت ہوگی۔

روزانہ کم از کم 8 ہزار قدم (لگ بھگ 4 میل) چلنے سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور قبل از وقت موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

درحقیقت ہفتے میں ایک یا 2 بار بھی 8 ہزار قدم چلنے سے صحت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔

روزانہ 4 میل چہل قدمی کرنے سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

18 ماہ تک ہونے والے ایک کلینیکل ٹرائل میں دریافت کیا گیا تھا کہ روزانہ 10 ہزار قدم چلنے والے افراد کے پاس جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانے کا موقع زیادہ ہوتا ہے۔

60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں روزانہ 4 سے 5 میل تک چہل قدمی اور قبل از وقت موت کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا۔

وقت بمقابلہ فاصلہ

ویسے تو چہل قدمی کے لیے میل کا ہدف طے کرنا آسان ہوتا ہے مگر آپ روزانہ کتنا وقت چہل قدمی کرتے ہیں، یہ صحت کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔

یعنی فاصلے کی بجائے وقت کو ٹریک کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

جسمانی طور پر زیادہ فٹ فرد ناقص فٹنس کے حامل فرد کے مقابلے میں فی منٹ زیادہ فاصلہ طے کرسکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اوسطاً ایک فرد 15 سے 22 منٹ میں ایک میل تک چہل قدمی کرتا ہے مگر تیز رفتاری سے چلنے والے یہ فاصلہ 11 منٹ میں طے کرلیتے ہیں۔

روزانہ چہل قدمی کرنے کی عادت خود کو متحرک رکھنے اور اچھی صحت کے لیے بہترین ہوتی ہے۔

چہل قدمی کو ایروبک یا کارڈیو سرگرمی کہا جاتا ہے کیونکہ چلنے سے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھتی ہے جبکہ سانس بھی پھول جاتا ہے۔

ایسا ہونے سے دل زیادہ خون اور آکسیجن اعضا اور مسلز کی جانب بھیجتا ہے۔

اس عادت کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے

معتدل جسمانی سرگرمیوں جیسے ہر ہفتے 150 منٹ (روزانہ 22 منٹ) چہل قدمی کرنے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

چہل قدمی سے بلڈ پریشر بھی کم ہوتا ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح بہتر ہوتی ہے اور یہ دونوں عناصر امراض قلب کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

بلڈ گلوکوز کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کھانے کے بعد محض 10 منٹ تک چہل قدمی کرنے سے بھی بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اس سے ہٹ کر بھی جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔

اگر آپ پہلے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار ہیں تو بھی چہل قدمی کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے اور امراض قلب کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ہڈیوں، مسلز اور جوڑوں کے لیے مفید

چہل قدمی بنیادی طور پر پورے جسم کی سرگرمی ہے جو ہڈیوں اور مسلز کو مضبوط رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

چہل قدمی سے جوڑوں کے امراض کے شکار افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ چہل قدمی کو معمول بنانے سے جوڑوں کی تکلیف میں کمی آتی ہے اور جوڑوں کی اکڑن کم ہوتی ہے۔

مزاج خوشگوار ہوتا ہے

روزانہ چہل قدمی کرنے سے دماغی صحت کو بھی تحفظ ملتا ہے۔

چہل قدمی کرنے سے فوری طور پر ذہنی پریشانی میں کمی آتی ہے جبکہ جذباتی صحت بہتر ہوتی ہے۔

تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے مختصر المدت بنیادوں پر انزائٹی میں کمی آتی ہے، سوچنے کی صلاحیت کو تحفظ ملتا ہے اور ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیوں سے دماغ میں ایسے کیمیکلز کا اخراج ہوتا ہے جو مزاج کو خوشگوار بناتے ہیں۔

مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے

روزانہ چہل قدمی کرنے سے موسمی بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ جو افراد جسمانی طور پر متحرک ہوتے ہیں ان میں فلو، نزلہ زکام اور نمونیا وغیرہ سے بیمار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اگر ایسے افراد کو کسی بیماری کا سامنا ہوجائے تو بھی علامات کی شدت زیادہ سنگین نہیں ہوتی۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :