25 دسمبر ، 2024
وٹامن ڈی ایک ایسا جز ہے جو ہماری صحت اور مدافعتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اچھی نیند کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔
مگر دنیا بھر میں کروڑوں افراد وٹامن ڈی کی کمی کے شکار ہوتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب افراد وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا کررہے ہیں۔
تو ان نشانیوں یا علامات کے بارے میں جانیں جن سے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کا عندیہ ملتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی اور دائمی تھکاوٹ یا نقاہت کے درمیان تعلق موجود ہے۔
2015 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار 89 فیصد افراد کی جانب سے شدید تھکاوٹ کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔
اسی طرح 2019 کی ایک تحقیق میں بھی وٹامن ڈی کی کمی اور دائمی تھکاوٹ کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا۔
یہ ابھی تک واضح نہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی سے تھکاوٹ یا کمزوری کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ شدید تھکاوٹ کا سامنا متعدد وجوہات کے باعث ہوسکتا ہے تو وٹامن ڈی کی کمی کا تعین اکثر بلڈ ٹیسٹ سے ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی سے مدافعتی نظام کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کے باعث موسمی بیماریوں اور دیگر انفیکشنز سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
2019 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس کے استعمال سے نظام تنفس کی عام بیماریوں جیسے نزلہ زکام اور کھانسی کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اگر آپ کو اکثر کسی وجہ کے بغیر نزلہ زکام، کھانسی یا دیگر انفیکشنز کا سامنا ہوتا ہے تو یہ وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔
وٹامن ڈی کیلشیئم کے جذب ہونے اور ہڈیوں کے میٹابولزم کے لیے اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے ہڈیوں کے امراض جیسے ہڈیوں کی کمزوری یا دیگر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ہڈیوں کی کمزوری کے ساتھ ساتھ ان کی کثافت بھی گھٹ جاتی ہے جس سے فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مسلز میں تکلیف کی وجہ کی نشاندہی کرنا اکثر آسان نہیں ہوتا مگر وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔
وٹامن ڈی مسلز کے افعال کو معاونت فراہم کرتا ہے اور اس کی کمی سے مسلز کمزور اور سوجن کے کے شکار ہو جاتے ہیں۔
وٹامن ڈی ان اعصابی خلیات میں موجود ہوتا ہے جو تکلیف کا احساس دلاتے ہیں۔
2014 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دائمی درد کا سامنا کرنے والے 71 فیصد افراد وٹامن ڈی کی کمی کے شکار بھی ہوتے ہیں۔
2014 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہونے پر ورم بڑھانے والے عناصر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
ان عناصر کے باعث زخم بھرنے کے عمل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وٹامن ڈی ورم کو کنٹرول کرنے، امراض سے لڑنے اور جِلد کی مرمت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اسی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی کے باعث زخموں کے ٹھیک ہونے کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی اور بالوں کے تیزی سے گرنے کے درمیان بھی تعلق موجود ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں بالوں کی نشوونما سست ہو جاتی ہے بلکہ بال گرنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خاص طور پر بالوں کے ایک عارضے alopecia areata کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس عارضے میں بال مخصوص جگہوں سے مکمل طور پر اڑ جاتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی زیادہ سطح سے بالوں کے گرنے کا عمل سست ہو جاتا ہے۔
جسم میں وٹامن ڈی کی کمی جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
درحقیقت موٹاپے کے شکار افراد میں وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق پیٹ اور کمر کے اردگرد جمع ہونے والی چربی اور وٹامن ڈی کی کمی کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی اور جسمانی وزن میں اضافے کے درمیان تعلق کو ابھی مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا مگر ایسا ہوتا ضرور ہے۔
سورج کی روشنی وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
اسی طرح فورٹیفائیڈ دودھ، فورٹیفائیڈ cereals، انڈے کی زردی اور چربی والی مچھلی سے بھی وٹامن ڈی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس بھی دستیاب ہیں مگر ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کرنا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔