Time 06 جنوری ، 2025
بلاگ

تحریک انصاف کے خودکش حملے!

تحریک انصاف اتنی مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود بنیادی مسئلہ سمجھنے سے قاصر ہے۔ پی ٹی آئی کے کئی رہنما بھی جانتے ہیں کہ اُن کی مشکلات کی اصل وجہ کیا ہے لیکن پارٹی کو ایک ایسے طبقہ نے ہائی جیک کیا ہوا ہے جو جذبات، غصہ، اور نفرت کی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کیلئے تیار ہی نہیں۔ اب یہی دیکھ لیجیے کہ 9 مئی کے واقعات میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے جن مجرموں کو معافی ملی اور اُنہیں فوج نے رہا کیا تو اُن میں سے کچھ کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا، اُن کو ہار پہنائے گئے، 9 مئی پر شرمندگی کی بجائے ایسا تاثر دیا گیاجیسے یہ مجرم کوئی بڑا معرکہ مار کرلوٹے ہوں۔

 اس عمل سے تحریک انصاف نے فوج اور فوجی قیادت کو کیا پیغام دیا؟ اس عمل سے پی ٹی آئی نے پاکستان کی کیا خدمت کی؟ کیا یہ تحریک انصاف کا اپنے اوپر ہی ایک اور خودکش حملہ نہیں؟ ایک طرف تو 9 مئی کے حوالے سے کہتے ہیں کہ وہ تو فالس فلیگ آپریشن تھا یعنی یہ تو تحریک انصاف کے خلاف سازش تھی، اُس کا پی ٹی آئی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔اب جب 9 مئی کے مجرموں (جن کے جرائم کی وڈیوز دنیا نے دیکھیں) کومعافی مانگنے پر چھوڑا گیا تو اُن کا استقبال کیا جا رہا ہے۔ 9 مئی اگر غلط تھا تو پھر ایسے مجرموں کااستقبال کیوںکیا گیا، اس کا مقصد فوج اور فوجی قیادت کو مزید غصہ دلوانا نہیں تو اور کیا ہے؟ اس سے 9 مئی جیسے واقعات کرنے والوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہو رہی تو اسے کیا کہا جائے؟ ایسا عمل ایک

سیاسی جماعت کا کیسے ہو سکتا ہے؟ لیکن محسوس ایسا ہو رہا ہے کہ تحریک انصاف فوج مخالف سوچ سے باہر نہیں نکلنا چاہ رہی۔ ایسے طفلانہ اور نفرت انگیز طرزعمل سے مشکل سے شروع ہونے والے مذاکراتی عمل پر کیا منفی اثرات نہیں پڑیں گے؟ کیا تحریک انصاف والے یہ سوچنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں کہ فوج کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے سے اُنہیں سیاسی طور پر کچھ حاصل نہیں ہو گا بلکہ اُن کی اپنی مشکلات اور تکلیفیں ہی بڑھتی رہیں گی۔ اور اگر وہ فوج کے ساتھ اس لڑائی کو آگے بڑھا کر اس ملک میں مزید 9 مئی کرنے کے خواہش مند ہیں تو کیا ایسی صورتحال کسی بھی صورت میں پاکستان کے مفاد میں ہو سکتی ہے؟ 

جب تک تحریک انصاف اپنے غصے اور نفرت کی سیاست سے باہر نہیں نکلتی، کسی بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ عمران خان کو اپنی ذات کی بجائے پاکستان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔اُ نہیںاپنے اُس غصے اور منفی سیاست سے فاصلہ اختیار کرنا چاہیے جو نہ صرف اُن کے اقتدار کے خاتمہ کا باعث بنا بلکہ اُنہیں جیل تک پہنچا دیا۔ 

تحریک انصاف جس نفرت کی سیاست کا شکار ہے اُس سے پارٹی کو صرف عمران خان ہی نکال سکتے ہیں۔ لیکن اپنے کچھ رہنمائوں کے مشورے کے باوجود عمران خان ہیں کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ 

سب جانتے ہیں کہ عمران خان اگر اپنا رویہ بدل دیں اور اپنے سوشل میڈیا اور باہر بیٹھے انصافیوں کو پاکستان مخالف اور فوج مخالف اقدامات اور پروپیگنڈے سے روکیں تو تحریک انصاف کی سیاست کیلئے آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔ اس سے تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا لیکن ایسا ہو نہیں رہا اور یوں پی ٹی آئی کے خودکش حملے جاری و ساری ہیں جو عمران خان، اُن کی سیاست کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔