03 مارچ ، 2013
لاہور…3مارچ 2009ء پاکستان میں کھیلوں کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ جس کی سیاہی ابھی تک کھیلوں کے میدانوں سے چھٹ نہیں سکی۔دہشت گردوں نے قذافی اسٹیڈیم کے قریب سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کرکے پاکستان کے ہنستے مسکراتے خوبصورت چہرے کو داغ دار کر دیا۔3 مارچ 2009ء صبح 8 بجکر 40منٹ کا وقت،سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کا کھیل کھیلنے قذافی اسٹیڈیم جارہی تھی۔ٹیم کولیکر بس جونہی لبرٹی گول چکر پہنچی۔ 12 مسلح دہشت گردوں نے اچانک حملہ کر دیا۔گولیوں کی ترتڑاہٹ میں کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔فائرنگ کے علاوہ دستی بموں کا بھی استعمال،حملے میں سری لنکن ٹیم کے 8 کھلاڑی زخمی ہوئے۔پولیس کے6 جوان اور 2 راہگیر لقمہ اجل بنے۔ بس ڈرائیورنے کمال دلیری کا مظاہرہ کیا اورسری لنکن ٹیم کو برق رفتاری کے ساتھ نکال کر قذافی اسٹیڈیم لے گیا۔20 منٹ کی شدید فائرنگ کے بعد دہشت گرد راکٹ لانچرز اور دستی بم وہیں چھوڑ فرار ہوگئے ،حملے کے بعد سری لنکن ٹیم کو ہنگامی بنیادوں پر وطن واپس بھجوا دیا گیا۔قانون نافذکرنے والے اداروں نے واقعے کاذمے دارپنجابی طالبان کو ٹھہرایا، عقیل عرف ڈاکٹر عثمان حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار،حملہ آور سری لنکن ٹیم کو اغواء کرکے اپنے مطالبات منوانا چاہتے تھے،واقعے میں ملوث متعدد ملزم گرفتار ہوئے ، کئی پولیس مقابلے میں مارے بھی گئے،واقعے کوبیتے4سال،مگرنعروں سے گونجنے والے کھیلوں کے میدان،آج بھی سنسان دہشت گردوں نے کھیلوں کے مقابلوں کوعالمی مقابلوں اور ہنسنے کھیلنے کے شیدائی پاکستانیوں کو مثبت تفریح سے محروم کردیا۔