Time 04 فروری ، 2025
صحت و سائنس

دنیا بھر میں جوان افراد میں کینسر جیسے مرض کے تیزی سے پھیلنے کی اہم وجوہات جان لیں

دنیا بھر میں جوان افراد میں کینسر جیسے مرض کے تیزی سے پھیلنے کی اہم وجوہات جان لیں
جوان افراد میں کینسر کی شرح میں گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے / فائل فوٹو

دنیا بھر میں کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اور پھیپھڑوں کا کینسر سرطان کی سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی قسم ہے۔

واضح رہے کہ ہر سال 4 فروری کو کینسر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

ویسے تو اب اس مرض سے اموات کی شرح میں کسی حد تک کمی آئی ہے مگر بری خبر یہ ہے کہ جوان افراد میں کینسر سے متاثر ہونے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

درحقیقت کینسر کی مخصوص اقسام سے جوان افراد (50 سال سے کم عمر) کے متاثر ہونے کا خطرہ 1950 کی دہائی کے بعد سے مسلسل بڑھا ہے۔

2024 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2022 میں کینسر کے نئے کیسز کی تعداد 2 کروڑ جبکہ اموات ایک کروڑ کے قریب پہنچ گئیں۔

اس رپورٹ کے مطابق 2022 میں کینسر کے 2 کروڑ کیسز میں سے 16 فیصد مریض 50 سال سے کم عمر تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 میں دنیا بھر میں کینسر کے 12.4 فیصد کیسز پھیپھڑوں کے سرطان کے تھے جس کے بعد بریسٹ کینسر (11.6 فیصد) جبکہ colon کینسر (9.6 فیصد) بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

2023 میں برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پہلے اس مرض کو معمر افراد کا مرض تصور کیا جاتا تھا مگر 1990 سے 2019 کے دوران 50 سال سے کم عمر افراد میں اس کے پھیلاؤ میں 79 فیصد اضافہ ہوا۔

نیوزی لینڈ کی آک لینڈ یونیورسٹی کے مطابق جوان افراد میں کینسر کے زیادہ تر کیسز امیر ممالک میں سامنے آئے اور اس مرض کے پھیلاؤ کی شرح اس لیے تشویشناک ہے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر مریض تمباکو نوشی کے عادی نہیں تھے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی پروفیسر میری بیتھ ٹیری کے مطابق 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کے دو تہائی کیسز خواتین میں سامنے آئے۔

مگر ایسا کیوں ہو رہا ہے اور طبی سائنس اس بارے میں کیا بتاتی ہے؟

اس حوالے سے اب تک جو شواہد سامنے آئے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

معدے سے متعلق کینسر کی اقسام اور الٹرا پراسیس غذائیں

2024 میں کینسر ریسرچ یوکے اور دیگر متعدد اداروں نے ایک منصوبے پر کام شروع کیا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ عالمی سطح پر معدے یا اس سے متعلق کینسر 50 سال سے کم عمر افراد میں تیزی سے کیوں پھیل رہے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ پراسیس گوشت کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں معدے یا اس سے متعلق کینسر کی اقسام جیسے آنتوں کا کینسر تیزی سے جوان افراد میں عام ہو رہا ہے۔

اسی طرح الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال بھی دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے اور زیادہ تر امیر ممالک میں بیشتر افراد روزانہ کی 50 سے 60 فیصد کی کیلوریز الٹرا پراسیس غذاؤں سے حاصل کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ الٹرا پراسیس غذائیں تیاری کے دوران متعدد بار پراسیس کی جاتی ہیں اور ان میں نمک، چینی اور دیگر مصنوعی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ صحت کے لیے مفید غذائی اجزا جیسے فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔

الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں آنتوں کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح کے نتائج دیگر متعدد تحقیقی رپورٹس میں بھی سامنے آئے۔

بریسٹ کینسر اور اس کے پھیلاؤ کی وجوہات

بریسٹ کینسر خواتین میں سرطان کی سب سے عام قسم ہے۔

درحقیقت حالیہ دہائیوں میں جوان خواتین میں یہ بہت تیزی سے عام ہوا اور اس کا خطرہ بڑھانے والے عام عناصر جیسے موٹاپا بھی تیزی سے پھیلا، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ کینسر کے پھیلاؤ کی شرح اور موٹاپے کے درمیان کوئی خاص تعلق نہیں۔

1990 کے بعد سے دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا، جسم میں اضافی چربی ذخیرہ ہونے سے خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر اس سے 50 سال سے کم عمر خواتین میں سرطان کی اس قسم کے کیسز بڑھنے کی وضاحت نہیں ہوتی۔

ان کے خیال میں ایک وجہ تو عالمی سطح پر ایک خاص عمر کے بعد بچوں کی پیدائش اور بریسٹ فیڈنگ سے دوری ہے۔

ماہرین کے مطابق 30 سال کی عمر سے قبل بچوں کی پیدائش سے درحقیقت خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے مگر اب متعدد خواتین تاخیر سے ماں بننے کو ترجیح دیتی ہیں، ایسا ہونے پر چھاتی کے ٹشوز میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

اسی طرح بریسٹ فیڈنگ کا رجحان بھی کم ہوتا جا رہا ہے حالانکہ ایسا کرنے سے کینسر سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

ماہرین نے مزید بتایا کہ اس سے ہٹ کر 20 سے 30 سال کی عمر کی خواتین میں بھی کینسر کی یہ قسم تیزی سے عام ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے ممکنہ طور پر polyfluoroalkyl substances یا فور ایور کیمیکلز ہوسکتے ہیں۔

اس کیمیکلز کے انسانی صحت پر اثرات کے بارے میں کافی کچھ معلوم نہیں مگر اب تک کی تحقیق سے عندیہ ملا ہے کہ ان سے بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

جِلد کا کینسر اور سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں (یو وی) کے درمیان تعلق

50 سال سے کم عمر افراد میں جِلد کا کینسر بھی سرطان کی عام ترین اقسام میں سے ایک ہے مگر یہ ان اقسام میں شامل نہیں جو دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

درحقیقت یہ برطانیہ اور امریکا میں زیادہ تیزی سے عام ہو رہا ہے۔

جِلد کے کینسر کا خطرہ بڑھانے والا بنیادی عنصر سورج کی شعاعیں ہیں، شعاعوں میں موجود الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن جِلد کو جلاتی ہیں جس سے سرطان کی اس قسم کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یو وی ریڈی ایشن سے ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے اور جینز میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو پروٹین کے افعال کو متاثر کرتی ہیں اور خلیات کینسر زدہ ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد عام طور پر سن اسکرین یا سورج کی روشنی سے تحفظ کے طریقوں کو اپنانے سے گریز کرتے ہیں جس سے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین کے مطابق کینسر کی قسم کوئی بھی ہو، لوگ آسانی سے اس جان لیوا مرض کا خطرہ کم کرسکتے ہیں جیسے تمباکو نوشی سے گریز، الکحل سے دوری، صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے، متوازن صحت بخش غذا کا استعمال اور سورج کی روشنی میں گھومتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے وہ خود کو بچا سکتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :