07 فروری ، 2025
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مسلسل سامنے آ رہے ہیں اور اب سائنسدانوں نے گزشتہ مہینے کو انسانی تاریخ کا گرم ترین جنوری قرار دیا ہے۔
یہ انکشاف یورپی موسمیاتی ادارے Copernicus کلائیمٹ چینج سروس (سی سی سی ایس) نے ایک رپورٹ میں کیا۔
رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.75 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی رجحان لانینا کی بدولت بحر الکاہل کے پانیوں کا درجہ حرارت کم ہوا ہے مگر پھر بھی عالمی درجہ حرارت میں کوئی کمی نہیں آئی۔
واضح رہے کہ ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں ایل نینو کے دوران بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
سی سی سی ایس سے تعلق رکھنے والی Samantha Burgess نے بتایا کہ جنوری 2025 ایک اور حیران کن مہینہ ثابت ہوا جس کے دوران درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز بننے کا سلسلہ جاری رہا، جس کا مشاہدہ گزشتہ 2 برسوں سے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا ادارہ سمندری درجہ حرارت پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ وہ 2025 کے دوران دنیا کے موسم پر اثرانداز ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ متعدد سمندری خطوں میں جنوری کے دوران درجہ حرارت غیرمعمولی حد تک زیادہ رہا۔
جنوری 2025 گزشتہ 19 مہینوں کے دوران 18 واں مہینہ تھا جس دوران عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس معاہدے میں دنیا بھر کے ممالک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لائی جائے تاکہ درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھا جاسکے بلکہ کوشش کی جائے گی کہ وہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر نہ جائے۔
2 ڈگری سینٹی گریڈ کی بالائی حد کو سائنسدانوں نے ناقابل تلافی حد قرار دیا ہے کیونکہ اس سے دنیا کو تباہ کن حالات کا سامنا ہوگا۔
موسمیاتی ماہرین کو توقع تھی کہ ایل نینو کی جگہ لانینا کی آمد سے درجہ حرارت میں کچھ کمی آئے گی۔
مگر ایسا نہیں ہوا اور درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر رہا۔
سی سی سی ایس کے موسمیاتی ماہر جولین نکولس نے بتایا کہ جس چیز نے ہمیں حیران کیا وہ یہ ہے کہ ہمیں لانینا سے موسم سرد ہونے کا اثر نظر نہیں آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری 2025 میں پہلی بار اس مہینے میں عالمی اوسط درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ریکارڈ ہوا۔
ماہرین نے بتایا کہ اگر درجہ حرارت مسلسل 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد رہتا ہے تو ہیٹ ویوز، شدید بارشوں اور خشک سالی کی شدت اور دورانیے میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ 2025 گزشتہ 2 برسوں یعنی 2023 اور 2024 کی طرح بہت زیادہ گرم ثابت نہیں ہوگا مگر پھر بھی یہ انسانی تاریخ کا تیسرا گرم ترین سال بن سکتا ہے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ خام ایندھن کے استعمال سے طویل المعیاد بنیادوں پر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ قدرتی موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی درجہ حرارت پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں، مگر اب وہ زیادہ نمایاں نہیں۔