دنیا

گورنر اوکلاہوما کی جان بچانے والے وطن کے خاموش سپوت ’ ڈاکٹر نعیم طاہر خیلی‘

اوکلاہوما : نہ شہرت کی طلب، نہ اعزازات کی خواہش ، صرف خدمتِ خلق اور مادرِ وطن سے بے لوث محبت امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر نعیم طاہر خیلی اُن گمنام ہیروز میں سے ایک ہیں جو دنیا کی نظروں سے اوجھل رہتے ہوئے پاکستان کا نام سربلند کر رہے ہیں۔

 ان کی خاموش خدمات نہ صرف امریکا کے شعبہ صحت میں انمول اضافہ ہیں  بلکہ پاک امریکا دوستی کی ایک جیتی جاگتی مثال بھی ہیں۔

 امریکا کی ریاست اوکلاہوما میں “اپنا” کے سالانہ اسپرنگ کنونشن کے دوران، گورنر کیون اسٹیٹ نے ڈاکٹر طاہر خیلی کو اس وقت خراجِ تحسین پیش کیا جب انہوں نے اس واقعے کا ذکر کیا جو ان کی زندگی کا رخ بدل گیا،  گورنر نے بتایا کہ ایک روز گالف کھیلتے ہوئے ان کی طبیعت بگڑ گئی لیکن خوش قسمتی سے ڈاکٹر طاہر خیلی موقع پر موجود تھے جنہوں نے فوری طور پر خطرے کو بھانپتے ہوئے انہیں اسپتال منتقل کیا، جانچ کے بعد معلوم ہوا کہ دل کی 90 فیصد شریانیں بند تھیں جس کے بعد ڈاکٹر طاہر نے بروقت پروسیجر کر کے گورنر کی زندگی بچا لی۔

‎گورنر اسٹیٹ نے جذباتی انداز میں بتایا کہ “اگر اُس لمحے ڈاکٹر طاہر نہ ہوتے تو شاید آج میں یہاں اس اسٹیج پر نہ کھڑا ہوتا،  اب وہ صرف میرے معالج نہیں، میرے دوست، محسن اور خیرخواہ ہیں۔

” انہوں نے مزید کہا کہ وہ انہیں “ڈاکٹر ٹی” کہتے ہیں کیونکہ ان کا پورا نام لینا مشکل ہوتا ہے، گورنر مسلسل دو روز کنوینشن میں آئے اور دونوں دن وہ خطاب میں ڈاکٹر نعیم طاہر خیلی کا ذکر کرتے رہے، گورنر نے اوکلاہوما میں پاکستانی ڈاکٹروں اور خاندانوں سے ہونے والی ملاقاتوں کو بھی یاد کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی اقدار، خاندانی وابستگی، محنت، اور دینداری ، اوکلاہوما کی روایات سے حیرت انگیز طور پر مطابقت رکھتی ہیں۔

‎گورنر نے ڈاکٹر فضل اکبر علی کا بھی تذکرہ کیا جوکہ وہ انکے دوسرے دوست ہیں اور بتایا کہ کنونشن کے موقع پر انہوں نے پاکستانی کھانوں سے بھی لطف اٹھایاہے ، یہی وہ گہرے روابط تھے جن کی بنیاد پر گورنر نے ریاستی اسمبلی میں “اپنا” کے وفد کو خصوصی اجلاس میں مدعو کیا جس کی قیادت ڈاکٹر حمیرا قمر نے کی،  دیگر اراکین میں ڈاکٹر حسن کریم، ڈاکٹر ثناءاللہ، ڈاکٹر کلیم، ڈاکٹر افضل، ڈاکٹر ہارون درانی، ڈاکٹر فضل علی، ڈاکٹر حسان، اور ہوسٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد ثناءاللہ شامل تھے۔ 

اس موقع پر ریاستی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے پاکستانی ڈاکٹروں کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا، واضع رہے کہ اوکلوہوما کے گورنر کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے اور وہ صدر ٹرمپ کے ذاتی دوست بھی ہیں

‎جیو/جنگ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر خیلی کی شخصیت کے مزید پہلو سامنے آئے، وہ مایو کلینک سے تربیت یافتہ ہیں اور انٹروینشنل کارڈیالوجی کے میدان میں بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں، انکا ادارہ جہاں کے وہ چیف ہیں وہ امریکا بھر میں قلب کی بیماریوں اور جدید پروسیجر کرنے میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔

 ڈاکٹر طاہر خیلی کی وطن سے محبت کا انداز بھی نرالا ہے ، وہ ہر سال ذاتی خرچ پر پاکستان سے 45 نوجوان ڈاکٹروں کو امریکا بلاتے ہیں، جہاں انہیں چھ ہفتوں کی مفت تربیت، قیام، طعام اور جدید طبی سہولیات کی ٹرینگ دی جاتی ہیں پاکستان سے آنے والے یہ تمام نوجوان ڈاکٹرز انکی زیر نگرانی اوکلاہوما کے ایک معروف کارڈیالوجی اسپتال میں تربیتی روٹیشن مکمل کرتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرخیلی کا کہنا ہے“یہ میری ذمہ داری ہے، احسان نہیں،  میں امریکہ آ کر کبھی واپس پاکستان نہیں جا سکا، اس لیے سوچا کہ وطن کا قرض اس طرح چکاؤں کہ وہاں کے نوجوانوں کو یہاں کی جدید طبی مہارت سکھا سکوں۔”

‎انہوں نے اپنی قائم کردہ “رخسانہ فاؤنڈیشن” کا بھی ذکر کیا جو عالمی سطح پر صحت اور فلاحی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہے، ان کا خواب ہے کہ پاکستانی ڈاکٹرز عالمی معیار کی تربیت حاصل کر کے اپنے ملک کے طبی نظام میں انقلابی تبدیلی لائیں۔

  اس موقع پر ان کی زیر نگرانی تربیت حاصل کرنے والی پاکستان ائیر فورس کی اسکواڈرن لیڈر اور اسلام آباد میں فضائیہ کے اسپتال کی اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر مبرہ نے بتایا:“یہ صرف تربیت نہیں بلکہ خواب کی تعبیر ہے اور ہم جو ٹیکنالوجی یہاں سیکھ رہے ہیں، وہ پاکستان میں اس وقت موجود نہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ اس علم کے ذریعے ہم اپنے عوام کی خدمت بہتر انداز میں کر سکیں گے۔” 

ان کے بقول، یہ تربیت ان کے لیے ایک انمول تجربہ ہے اور ڈاکٹر طاہرخیلی کا یہ عمل، پاکستان کے طبی مستقبل میں ایک مثبت اور پائیدار قدم ثابت ہوگا۔

 واقعی، ڈاکٹر نعیم طاہر خیلی اُس دیارِ غیر کا روشن چراغ ہیں، جو خاموشی سے، صلے کی تمنا کے بغیر، وطن کی خاک سے اپنا رشتہ نبھا رہے ہیں۔

مزید خبریں :