13 مارچ ، 2013
اسلام آباد… چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات معمول بن چکے ، عدالتیں ثبوت کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں، ثبوت ہی پیش نہ کیے جائیں تو عدالتوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا، انصاف تک رسائی کے لیے ریاست یعنی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے نو منتخب عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کا قیام تبھی ممکن ہے جب عدلیہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے قوانین کی تشریح احسن طریقے سے کرے اورانتظامیہ عدلیہ کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد یقینی بنائے۔انفرا اسٹرکچر اور پراسیکیوٹرز کی کمی بھی انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ ہے۔جس تناسب سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے ،ججز کی تعداد بھی بڑھانی چاہیئے ، ملک میں امن و امان کی صورتحال ہے۔ ضلعی عدالتوں میں ججز کی تعداد بڑھانا بہت ضروری ہے۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ موجودہ حکومت نے بار بار توجہ دلانے کے ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی کے لیے انسداد دہشت گردی کی صرف تین عدالتیں کام کر رہی ہیں ، اس لیے لوئر کورٹس کے 20ججز کو بھی دہشت گردی کے مقدمات سننے کا اختیار دینے کی سفارش کی جو ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے سے کام شروع کر دیں گے۔تجربہ کامیاب ہوا تودیگر صوبوں میں بھی لوئر کورٹس کو دہشت گردی کے مقدمات سننے کا اختیار دیا جائے گا۔ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی عدلیہ کے ساتھ ریاست کی بھی ذمہ داری ہے۔