13 مارچ ، 2013
اسلام آباد … انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2013ء قومی اسمبلی نے منظور کر لیا، بل کے تحت مشکوک دہشت گرد کی نظر بندی کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گی، کالعدم تنظیموں کے ارکان کو پاسپورٹ، اسلحہ لائسنس، کریڈٹ کارڈ جاری نہیں ہو سکیں گے اور پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے۔ قومی اسمبلی کے ایوان میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2013ء وفاقی وزیر قانون نے پیش کیا۔ قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کئے گئے بل کے تحت کالعدم تنظیم کے عہدیداران اور ان کے ساتھیوں کو غیر ملکی سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی نہ ہی کوئی قرض، مالی مدد یا کریڈٹ کارڈ جاری ہو گا۔ کالعدم تنظیموں کے رہنماوٴں یا ارکان کو پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے، اسلحہ جمع نہ کرانے کی صورت میں ضبط کر لیا جائے گا۔ کسی بھی مشتبہ شخص کی ابتدائی نظر بندی کے احکامات جاری کئے جا سکتے ہیں تاہم نظر بندی کی مدت 90 روز سے زائد نہیں ہوگی اور اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، سب انسپکٹر سے کم عہدے کا افسر تفتیش نہیں کر سکے گا، نظر بند شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے پیش کرنا ہوگا، فون ڈیٹا، ای میلز اور کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بطور ثبوت استعمال ہوں گے، ماضی میں دہشت گردی میں ملوث رہنے والا کوئی شخص پاک فوج کے آپریشنل ایریا کے قریب پایا گیا تو وہ بھی ملزم تصور ہوگا۔ اس کے علاوہ اگر کسی ملزم کی جائیداد اور املاک ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتی ہو تو سمجھا جائے گا کہ یہ اثاثے دہشت گردی کے ذرائع سے بنائے گئے ہیں اور وہ ضبط کر لیے جائیں گے۔ اس ایکٹ کے تحت اگر کسی کو سزائے موت، عمر قید یا 10 سال سے زائد کی سزا ہو تو اس کی ضمانت کوئی عدالت منظور نہیں کر سکے گی۔ شہریوں، سرکاری اہلکاروں، تنصیبات یا سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے کی تیاری کرنے والا بھی ملزم تصور ہوگا، دھماکا خیز مواد یا اس سے غیر قانونی تعلق رکھنے والا بھی ملزم تصور ہوگا۔