پاکستان
18 اپریل ، 2013

پرویز مشرف کیخلاف دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا عدالتی حکم

پرویز مشرف کیخلاف دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا عدالتی حکم

اسلام آباد…ججز نظر بندی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی اور ان کی گرفتاری کے حکم جاری کردیئے ، جبکہ پرویز مشرف کمرہ عدالت سے فرار ہوگئے ، عدالت نے حکم دیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کا اضافہ کیا جائے ۔ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے ، لیکن آج عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم جاری کردیا،کمرہ عدالت میں پرویز مشرف کو گرفتار تو نہ کیا جاسکا البتہ وہ اپنی سخت سیکیورٹی کے حصار میں باآسانی فرار ہوگئے ، ان کے چلے جانے پر عدالت کے باہر وکلا نے شدید نعرے بازی بھی کی۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف پر عدالتی نظام تباہ کرنے کا الزام ہے ، عوام میں عدم تحفظ تھا کہ اگر اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو نظر بند کیا جا سکتا ہے تو ان کی کیا حیثیت ہے، پرویز مشرف بطور ملزم تفتیش میں تعاون کرنے کے پابند تھے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف تفتیش میں تعاون کے لیے تھانے گئے اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف ان کے پاس نہیں آئے ، بلکہ انہیں بتایا گیا کہ عدالت میں ہی دستاویزات پیش کریں گے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالتی فیصلہ موجود ہے کہ صرف غلط اقدام کو کالعدم قرار دینا کافی نہیں، غلط کام کے ذمہ دار کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے، اب آپ افسانوی دنیا سے حقیقت میں آ گئے ہیں جوبڑی تلخ ہے پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ کبھی ججز کو نظر بند رکھنے کے احکامات جاری نہیں کیئے ، گھروں کے باہر باڑ لگانا ججز کی سیکورٹی کے اقدامات تھے، اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یاد کریں کہ میں اور آپ 9 مارچ کو اکھٹے تھے، آپ نے کہا تھا کہ ''اے کی کم پا دتا اے جنرل صاحب نے''۔

مزید خبریں :