18 اپریل ، 2013
اسلام آباد … اے این پی نے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سینیٹر رضا ربانی کہتے ہیں کہ آج ریاستی اداروں نے پرویز مشرف کو تحفظ دے کر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے جبکہ سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا ہے کہ جو کہتا تھا کسی سے نہیں ڈرتا آج عدالت سے بھاگ نکلا۔ چیئر مین سینیٹ نے پرویز مشرف کے فرار پر وزیر داخلہ سے وضاحت طلب کر لی۔ سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف فوری طور پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرے، نگراں حکومت بتائے کس کے کہنے پر پرویز مشرف کو اتنی زیادہ سیکیورٹی دی ہے۔ زاہد خان نے مطالبہ کیا کہ آئی جی اسلام آباد کو فوری طورپر معطل کیا جائے، پرویز مشرف کو فرار کرانے پر رینجرز کے خلاف بھی آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے، ایک منتخب وزیراعظم کو 30 سیکنڈ کی سزا دے کر گھر بھیج دیا گیا، ایک آمر کو غیر معمولی پروٹوکول دے کر دنیا میں تماشا بنا دیا گیا ہے۔ سینیٹر رضا رربانی نے کہا کہ وہ پرویز مشرف کو سابق صدر نہیں غاصب سمجھتے ہیں، کیا ملک میں دو قانون ہیں، کیا یہ تاریخ نہیں کہ بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، کیا بے نظیر بھٹو، آصف زرداری، میاں نواز شریف کو گرفتار نہیں کیا گیا، پرویز مشرف کو تحفظ فراہم کر کے سوالیہ نشان اٹھا دیا گیا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا وہ مانتے ہیں کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ آسان ٹاسک نہیں، آئندہ 6 ماہ تک پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جا سکے گا، مرحلہ وار آگے بڑھنا ہو گا، پہلے مرحلے میں پبلک آفسز سے آمر پرویز مشرف کی تصاویر اتار دی جائیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پرویز مشرف کو زعم ہے کہ اس کا تعلق سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے ہے اور اسے کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ پرویز مشرف کے جرائم کی فہرست طویل ہے، جو کہتا تھا کسی سے نہیں ڈرتا آج عدالت سے فرار ہوگیا، جو عدالت سے بھاگ گیا وہ کل ملک سے بھی بھاگ سکتا ہے، جس عدلیہ نے پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا وہ قابل تعریف ہے۔