پاکستان
22 اپریل ، 2013

سپریم کورٹ :سی این جی لائسنز کے اجرا میں شفافیت پر رپورٹ طلب

سپریم کورٹ :سی این جی لائسنز کے اجرا میں شفافیت پر رپورٹ طلب

اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے سی این جی لائسنز کے اجرا میں شفافیت جبکہ سیکریٹری کامرس اورایف بی آر سے پابندی کے باوجود گیس سلنڈرز اور کٹس کی درآمد پر رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس کی سفارش اور تعلق چلا، اس نے فائدہ اٹھا لیا ، مستحق لوگ بیٹھے رہ گئے۔ پابندی کے باوجود سی این جی لائسنسز کے اجرا کے کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ اوگرا کے وکیل افتخار گیلانی نے بتایا کہ توقیر صادق 26 جولائی 2009 سے 25 مئی 2011 تک چئرمین اوگرا رہے ، انہوں نے ممبر فنانس کو لائسنس کے اجرا کا اختیار سونپ دیا تھا۔ توقیر صادق کے دور میں 650 سی این جی لائسنسز جاری کیے گئے۔ مارچ 2008 سے جولائی 2012 تک 1401 اورجون 2011 سے جولائی 2012 تک 64 سی این جی لائسنس جاری ہوئے جبکہ 47 سی این جی اسٹشیشنز کے مقامات تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی۔سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید نے بتایا کہ ای سی سی نے دسمبر 2011 میں سی این جی سلنڈرز اورکٹس کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی ،بعد میں چند روز کے لیے نرمی کی گئی جس سے ایک تجارتی پارٹی کو فائدہ ہوا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایف آئی اے ان معاملات کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے جب کہ سیکریٹری کامرس اور ایف بی آر سلنڈر اور گیس کٹس درآمد کرنے کے معاملے کی رپورٹ پیش کریں کیس کی مزید سماعت 6 ہفتے بعد کی جائے گی۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے رینٹل پاور عمل درآمد کیس میں نیب سے کل تک رپورٹ طلب کی ہے کہ کتنی بدعنوانی ہوئی، وصولیاں اور گرفتاریاں کتنی کی گئی ہیں۔ رینٹل پاور عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فیصلے کو ایک برس ہوگیا ،نیب نے اب تک کیا کیا ہے ؟ کتنی بدعنوانی ہوئی،کتنی وصولیاں اور کتنی گرفتاریاں کی گئیں۔ نیب کے وکیل کے کے آغا کا کہنا تھا کہ اب تک کوئی انکوائری حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی،اس لیے کوئی ریفرنس بھی دائر نہیں کیا گیا۔ عدالت نے نیب سے رینٹل پاور عمل درآمد کیس میں پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل (منگل)تک ملتوی کردی۔ چئیرمین نیب فصیح بخاری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت بھی کل(منگل) تک ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :