24 مئی ، 2013
اسلام آباد … سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی و بجلی نے ملک بھر میں طویل غیر اعلانی لوڈشیڈنگ پر بر ہمی کا اظہارکرتے ہوئے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 650 میگاواٹ بجلی کی فراہمی بند کرنے اور حالیہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی روکنے کی ہدایت کی۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا اجلاس سینیٹر زاہد خان کی زیرصدارت ہوا۔ کمیٹی نے طویل غیراعلانی لوڈ شیڈنگ پرشدید برہمی کا اظہار کیا اور مناسب جواب نہ ملنے پر وزارت پانی وبجلی کے حکام پر ناراضی کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین زاہد خان نے کہا کہ 18 ، 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، عوام سے گالیاں نہیں سن سکتے، امیر اے سی میں بیٹھیں اور غریب گرمی میں جھلسے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایوان صدر ہو یا وزیراعظم ہاوٴس، وزیراعلیٰ ہاوٴس ہو یا گورنر ہاوٴس،ججزکالونی ہو یا پارلیمنٹ ہاوٴس ، سپریم کورٹ ہو یا کوئی ہائی کورٹ یا کسی جرنیل کی رہائشگاہ ہر جگہ برابر لوڈ شیڈنگ کی جائے ، صرف اسپتالوں اور اہم دفاعی تنصیبات کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ رکھا جائے ۔ کمیٹی نے کے ای ایس سی کو نیشنل گرڈ سے 650 میگاواٹ بجلی کی فراہمی روکنے کی ہدایت بھی کی۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ کے ای ایس سی اربوں روپے کماتی ہے تو پھر اسے بجلی کیوں فراہم کی جاتی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام نے بتایا کہ مشترکا مفادات کونسل نے کے ای ایس سی کو بجلی کی فراہمی مرحلہ وار بند کرنے کا فیصلہ کیا جس کے خلاف کے ای ایس سی نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے۔ کمیٹی نے حالیہ فیول ایڈ جسٹمنٹ چارجز کی وصولی بھی روکنے کی ہدایت کی اور کہا کہ یہ فیصلہ آئندہ حکومت پر چھوڑ دیا جائے۔