09 مارچ ، 2012
اسلام آباد… آئی ایس آئی کی جانب سے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق اصغر خان کیس میں سابق آرمی چیف نے عدالت میں مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب کی جانب سے دیئے گئے بیان کو الزمات قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ عدالت میں انہوں نے کہا کہ یونس حبیب کا بیان انہیں اور سابق صدر غلام اسحاق خان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی نے زبانی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ میں اس وقت آئی ایس آئی چیف تھا جب اس وقت کے آرمی چیف کے کہنے پر سیاستدانو اں میں رقوم تقسیم کی گئیں اور اس کام کو پورا کرنے کیلئے کئی آفیسرز کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے علم تھا یہ فیصلہ ایوان صدرمیں قائم الیکشن سیل میں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی میں کوئی سیاسی سیل نہیں، تاہم اس میں کچھ لوگ سیاسی کام کرتے ہیں۔ پیسے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسلم بیگ نے بتایا کہ کراچی کے طبقے نے فنڈز اکھٹا کیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے اسد درانی کو زبانی بیان تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ اس سے قبل اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اصغر خان کا ایک خط پڑھ کر سنایا۔اسد درانی نے بیان میں کہاہے کہ انکے کہنے پر ڈی جی ایم آئی نے اکاوٴنٹ کھولے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اس ڈی جی کا ایسے مقدمہ میں شاید پہلی بار نام آرہا ہے پہلے بھی کمیشن قائم کیا گیا تھا، اب الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے، اس پر انکوائری کے لئے وکلاء اپنی رائے دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اسد درانی اس کیس 4 دستاویز عدالت کو جمع کراچکے ہیں، ایک بیان حلفی ، یونس حبیب کے جواب پر آیا ، انہوں نے 1994ء اور 1997ء میں بھی بیان حلفی جمع کرائے، 1994ء میں بطور سفیر لکھا گیا خط بھی دستاویز میں شامل ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا2خفیہ اداروں کی ورکنگ سے متعلق رپورٹس کو پبلک کیا گیا، کیا حکومت ان رپورٹس کوپبلک کرناچاہتی ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ یہ تو ہر آدمی مانتا ہے پیسے لیئے اور بانٹے گئے ۔ اسلم بیگ کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ عدالت کوئی انکوائری کمیشن بناتی ہے تو مجھے اعتراض نہیں۔سلمان اکرم راجا نے کہاکہ یہ سب چیزیں تو سامنے ہیں، اسددرانی نے 3 بیان حلفی دیئے،ایک بھی واپس نہیں لیا، سنجیدہ معاملہ یہ ہے کہ یونی فارم پہننے والوں نے حلف کی خلاف ورزی کی۔