پاکستان
09 مارچ ، 2012

آئی ایس آئی کا سیاسی سیل، سپریم کورٹ نے حکومتی موٴقف مانگ لیا

آئی ایس آئی کا سیاسی سیل، سپریم کورٹ نے حکومتی موٴقف مانگ لیا

اسلام آباد… سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے سپریم کورٹ کو بتایاہے کہ 1990ء میں سیاست دانوں کو رقوم دینے کا آپریشن اس وقت کے صدر اور آرمی چیف کے کہنے پر کیاگیا۔ آئی جے آئی کیلئے ایوان صدر میں الیکشن سیل قائم تھا ، سپریم کورٹ کویہ بھی بتایاگیا کہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس بھی معاملے میں شامل ہیں۔چیف جسٹس افتخار محمدچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی۔ یونس حبیب کے بیان پر اسلم بیگ کا جوابی بیان حلفی زیر سماعت آیا تو عدالت نے اس کے پیراگراف نمبر14 کے الفاظ پربرہم ہوگئی۔ عدالتی حکم پر اسلم بیگ نے معافی مانگی اور پیرا حذف کردیا گیا۔ اصغرخان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اسد درانی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آئی ایس آئی چیف کے کہنے پر ڈی جی ایم آئی نے اکاوٴنٹ کھولے۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ وکلاء بتائیں انکوائری کیسے ہو۔ اسلم بیگ کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ انکوائری کمیشن بنے تو انہیں اعتراض نہیں۔ سلمان راجانے کہاکہ سب چیزیں تو سامنے آچکی ہیں۔ اسد درانی نے بیان ریکارڈ کرایا اور کہاکہ انہیں علم تھا کہ رقوم دینے کا فیصلہ ایوان صدر میں قائم الیکشن سیل میں ہوا، اسلم بیگ نے بتایاتھاکہ کراچی کے طبقہ نے فنڈ اکھٹا کیا ہے جو ایوان صدر میں قائم سیل سے تقسیم ہوگا۔اسد درانی نے آئی ایس آئی میں سیاسی سیل ہونے کی تردید کی جبکہ اسلم بیگ کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ آئی ایس آئی کا سیاسی سیل ، ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قائم ہوا، اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ سلمان راجا نے عدالت سے استدعا کی حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کے اقدام کو آئین سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا جائے۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو سابق کمشنزکی رپورٹس اورخفیہ دستاویزعام کرنے سے متعلق حکومت سے پوچھنے اورآئی ایس آئی کے سیاسی سیل سے متعلق حکومت کاموقف بھی طلب کیا۔مقدمے کی مزیدسماعت چودہ مارچ کوکی جائیگی۔

مزید خبریں :