پاکستان
18 جون ، 2013

بلوچستان میں دہشتگردی پر وفاقی وزیرداخلہ ایوان میں پھٹ پڑے

بلوچستان میں دہشتگردی پر وفاقی وزیرداخلہ ایوان میں پھٹ پڑے

اسلام آباد…بلوچستان میں بم پھٹتے ہیں، ان واقعات پر آج وفاقی وزیرداخلہ پھٹ پڑے۔ قومی اسمبلی میں چودھری نثار نے کہا ہے کہ کئی سیکیورٹی ایجنسیاں مل کر بھی دہشت گردی نہیں روک سکتیں، انہیں اور کیا دیا جائے؟ محمود اچکزئی نے سوال کیا ہے کہ ہماری ایجنسیاں گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈسکتی ہیں، پھر امن و امان کی حالت ایسی کیوں ہے؟وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے بتایاکہ 20 جون کو سول آرمڈ فورسز کا اجلاس بلالیا ہے، 20 اور 21 جون کو سیکیورٹی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ زیارت کاواقعہ سیکیورٹی اداروں کی نااہلی لگتا ہے، اندرونی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے، ڈی پی او اور ڈی سی او کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے،تحقیقاتی رپورٹ سامنے لائی جائے گی۔ اگرسیکیورٹی ادارے ریڈزون کاتحفظ نہیں کرسکتے توحکومت سیکیورٹی اداروں کواورکیافراہم کرے۔ قانون نافذکرنے والے ادارے اپنی ڈیڑھ اِینٹ کی مسجد نہ بنائیں۔قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران محمود خان اچکزئی کا کہناتھاکہ دو تین سال تک اسٹیبلشمنٹ کو لگام نہ دی تو وہ اسمبلی چھوڑدیں گے۔ ہماری ایجنسیاں اہل ہیں ، وہ گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈ سکتی ہیں پھر امن و امان کی حالت ایسی کیوں ہے؟ محمود اچکزئی نے کہا کہ وقت محدود ہے، ساری دنیا ہماری دشمن بن چکی ہے، الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔کرنل امام نے کہا تھا کہ 95 ہزار افراد کو تربیت دی ، ان کا ریکارڈ نہیں رکھا،وہ لوگ اب اپنی مہارت استعمال کررہے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چین سمیت ہمسائیہ ممالک ناراض ہیں، ایٹم بم ہم نے فروخت کیا، اسامہ آئی ایس ایس بی کی ٹریننگ اکیڈمی کے قریب سے پکڑا گیا،سچ یہ ہے کہ ہم افغانستان میں مداخلت کررہے ہیں اور فاٹا میں ہم نے عسکریت پسندوں کو جگہ دی۔

مزید خبریں :