13 مارچ ، 2012
اسلام آباد… اسلام آباد… چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اسٹیل ملز کرپشن کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ کو بتایاگیاہے کہ تین سال قبل پاکستان اسٹیل ملز کو کرپشن اور بدانتظامی سیاسٹیل ملز، پی آئی اے اور ریلوے کو کھنڈرات بنایاجارہا ہے، احتساب عدالتوں میں کچھ پیش نہیں ہورہا، صرف زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے ۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اسٹیل ملز کرپشن کیس کی سماعت کی،ملز کے وکیل فخرالدین جی ابراہیم نے ادارے کے بارے میں فرانزک رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے فرانزک رپورٹ پر سیکریٹری صنعت سے 2دن میں وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت15مارچ تک ملتوی کر دی۔ آج سماعت کے دوران پیش کی گئی فرانزک رپورٹ کے مطابقاسٹیل ملز کو سال 2008 اور 2009ئکے دورانساڑھے 26 ارب روپے کا نقصان ہوا ، کرپشن سے 9 ارب کا نقصان ہوا، 11 ارب کا نقصان بدانتظامی اور 4ء 4 ارب کا لاسز سے ہوا۔ مل کے وکیل فخرالدین جی ابراہم نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیئرمین ملز گرفتار ہوئے تو بیمار بن کر اسپتال چلے گئے، سابق گرفتار چیئرمین نے ایک دن بھی جیل میں نہیں گزارا، جن دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی وہ بھی ضمانت پر رہا ہیں،اسٹیل ملز کا روزانہ نقصان 4 کروڑ روپے ہوگیاہے، ماہانہ 2ء 1 ارب کا نقصان ہورہا ہے، اسٹیل ملز میں تحقیقات کیلئے فرانزک ماہرین کو 3 کروڑ روپے دئے گئے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسٹیل ملزکو پہلے بھی نجکاری سے بچایا، پوری ملز لوٹ لی گئی، کیس نیب کو بھیج دیتے ہیں۔ عدالت میں موجود سیکریٹری صنعت نے کہاکہ ایسا ہو تو وزارت کے ملوث افراد بھی بے نقاب ہوں گے، فخرالدین جی ابراہیم نے کہاکہ کیس نیب کو بھیج دیں تو ہمارا کچھ پیسہ ہی بچ جائے گا۔ جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دیئے کہ اب بھی ملز میں وہی لوگ بیٹھے ہیں جو پہلے ملوث تھے، چوکیدار ہی لوٹنے پر لگا ہوا ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ سب کو علم ہے کہ کیا ہورہاہے لیکن نیب کو پتا نہیں، چیف جسٹس نے سیکریٹری صنعت کو مخاطب ہوکر کہاکہ کرپشن میں بڑے بڑے ملوث ہیں، آپ ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے، آپ نے تو نوکری کرنا ہے، فرانزک رپورٹ 6 ماہ سے پڑی ہے ، اس عرصہ میں کیا ہوا،بس یہ ہورہا ہے کہ فلاں کوٹہ، فلاں ایجنسی ، فلاں کو دے دو، ایف آئی اے کا جو حال ہوگیا ہے سب کو پتا ہے، اس سے جو مرضی کرالو، بری صرف عدالتیں ہیں، باقی سب اچھے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ بادی النظر میں ملز کو نقصان بدعنوانی اور بد انتظامی سے ہوا، فرانزک رپورٹ 1 سال کی ہے ، نہ جانے ملزکو کل کتنا نقصان ہوچکا ہے،عدالت نے فرانزک رپورٹ پر سیکریٹری صنعت سے 2 دن میں وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی ۔