19 جنوری ، 2012
اسلام آباد… وزیر اعظم نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہو کر بیان دیا ہے کہ انہوں نے سوئس کیسز کھولنے کا خط اس لیے نہیں لکھا کہ صدر آصف زرداری کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے۔ جسٹس سرمدجلال نے کہااگر عدالت ثابت کردے کہ صدر کو استثنیٰ حاصل نہیں تو کیا حکومت خط لکھ دے گی تاہم وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے یقین دہانی نہیں کرائی۔ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ان کے وکیل اعتزاز احسن نے سماعت شروع ہونے پر کہا کہ وزیر اعظم عدلیہ کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور وہ اپناابتدائی موقف دینا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے ابتدائی موقف بیان کرتے ہوئے کہاکہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو بھی عدالتوں کے سامنے پیش ہوئیں، وزیراعظم نے کہاکہآج سب اتحادی عدالتی احترام میں اْن کے ساتھ آئے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ صدر مملکت کو حاصل آئینی استثنیٰ نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں ہے، جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہاکہ ملکی تاریخ کا یہ عظیم دن ہے، این آر او عملدرآمد کے حوالے سے حکومتی سمری تو درحقیقت عملدرآمد نہ کرانے کی تھی،عدالت تو باربار کہتی رہی کہ کسی کو استثناء ہے تو عدالت آکر بتائے۔ وزیراعظم کے بعد اعتزاز احسن نے دلائل دیے تو جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ عدالت نے وزارت قانون کو دوبارہ کہا تو بھی عملدرآمد کی سمری نہ لکھی گئی، اعتزازاحسن نے کہاکہ وہ یہاں سیکریٹری قانون کے وکیل بن کر نہیں آئے۔جسٹس سرمدجلال نے کہا وزیراعظم کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں تو پھر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا،اگر عدالت ثابت کردے کہ صدر کو استثنیٰ حاصل نہیں تو کیا حکومت خط لکھ دے گی، اعتزازاحسن نے کہاکہ جب تک آصف زرداری صدر ہیں ،سوئس حکام کو خط نہیں لکھا جاسکتا،یہ عام مقدمہ نہیں، اس کی تیاری کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 248 پر عدالت کو مطمئن کردیں تو شاید مزید کارروائی کی ضرورت نہ رہے، انہوں نے اعتزاز احسن کو کہاکہ آپ اپنی اس ایڈوائس پر غور کریں کہ خط لکھنے میں حرج نہیں ، اعتزازاحسن نے کہاکہ ایشو خط لکھنے کا نہیں، ایشو یہ ہے کہ خط نہ لکھنے سے توہین عدالت ہوئی یا نہیں۔آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت کوئی فوجداری مقدمہ ، صدر کے خلاف نہیں ہوسکتا، اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ ملک کی کوئی اتھارٹی اپنے صدر کو بیرون ملک آگ میں نہیں دھکیل سکتی جب کہ نیب بھی وزیراعظم کے ماتحت نہیں۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ ریکارڈ سیکریٹری قانون کے پاس ہے۔ عدالت نے وزیر اعظم کو حاضری سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے اعتزاز احسن کو یکم فروری تک جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔