19 جنوری ، 2012
اسلام آباد… وزیر اعظم کے خلاف این آر او عمل درآمد کیس سے متعلق توہین عدالت کی کارروائی یکم فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔، اس سے قبل وزیر اعظم کے بیان کے بعد ان کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے این آر او عمل درآمد کیس پر سیکریٹری قانون کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے حوالے سے کہا کہ وہ یہاں وزیر اعظم کے دفاع کے لئے یہاں موجود ہیں اور سیکریٹری قانون کے دفاع سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے موٴقف اختیار کیا کہ صدر زرداری جب تک عہدہ صدارت پر فائز ہیں، آئین کے آرٹیکل 248کے تحت سوئز حکام کو خط نہیں لکھا جاسکتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کے عہدہ چھوڑنے کے بعد انکے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد ہو سکے گا۔ اس موقع پر جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی کو استثنیٰ حاصل ہے تو بینچ کو آگاہ کیا جانا چاہیئے۔ جسٹس سرمد نے استفسار کیا کہ اگر عدالت ثابت کردے کہ صدر کو استثنیٰ حاصل نہیں تو کیا پھر خط لکھ دیا جائے گا؟ جسٹس ناصر الملک نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ یہ ابتدائی سماعت ہے، کسی پر فرد جرم عائد نہیں کی جارہی۔ اعتزاز احسن نے عدالت سے سخاوت کا مظاہرہ کرنے اور ریکارڈ کو پڑھنے تک رسائی کے لئے ایک مہینے کی مہلت طلب کی جس پر عدالت نے اعتزاز احسن کو یک فروری کو جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی اور وزیراعظم کو کیس میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا۔