پاکستان
06 اگست ، 2013

بھارت میں قید پاکستانی خاتون ، کا خاندان کے ساتھ عید منانے کا امکان

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…بھارتی شہری سے شادی کرنے والی قیدی پاکستانی خاتون نزہت جہاں کے اپنے خاندان کے ساتھ عید کرنے کے امکان روشن ہو گئے۔بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ نرمل چھایا سے نزہت کی رہائی کا حکم دے سکتی ہے۔بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس“ کے مطابق رواں برس مئی میں بھارت کی ایک سیشن عدالت نے پاکستانی خاتون نزہت جہاں کو ملک بدری کا حکم دیا تھا،1985میں نزہت جہاں دہلی میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پزیر رہی، عدالت نے ایک ہفتہ کی سزا سنائی اور تہاڑ جیل بھیج دیا اس وقت سے وہ بھکاریوں کی جگہ نرمل چھایا میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے۔ اب دہلی ہائی کورٹ اس کیس کو سن رہی ہے امکان ہے کہ نزہت یہ عید اپنے خاندان کے ساتھ گزارے گی۔گزشتہ روز نزہت کے شوہر گلفام نے دہلی ہائی کورٹ سے ان کی کی رہائی کے لئے رجوع کیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب تک شہریت کے درخواست پرعمل جاری ہے نزہت کو نرمل چھا یا سے رہا کیا جائے اور خاندان کے ساتھ رہنے دیا جائے۔جسٹس کیلاش گمبھیر اور جسٹس اندرمیت پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ بنچ کے سامنے نزہت جہاں کے وکیل این ڈی پنچولی نے یہ موقف اختیار کیا کہ انہوں نے غیر ملکی ایکٹ کے تحت ایک بانڈ جمع کرا دیا ہے لہذا عدالت نزہت کو اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پزیر ہونیکی اجازت دے۔دلائل دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے اور وہ بچوں اور پوتوں کے ہوتے ہوئے بھکاریوں کے گھر میں اکیلے رہ رہی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ عدالت نزہت کی حالت زار کو ایک ہمدردانہ نقطہ نظر سے لے رہی ہے اور حکومتی وکیل سے وضاحت طلب کی ہے کہ اسے نرمل چھایا میں کیوں رکھا گیا۔عدالت نے حکومتی وکیل سے بدھ کو جواب طلب کیا ہے کہ کیا وہ خاندان والوں کے ساتھ عید منا سکتی ہے۔عدالت نے حکومت کو دو دن کا وقت دیا ہے کہ وہ اپناجواب دے تاکہ نزہت ممکنہ طور پر گھر عید کر سکے۔رپورٹ کے مطابق پرانا دہلی میں کالا مسجد میں ایک کارڈ پرنٹنگ کی دکان میں کام کرنے والے نزہت کے شوہر گلفام کا کہنا تھا کہ اسے نرمل چھایا میں چند منٹ ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔1983میں گلفام نے پاکستان میں شادی کی ،دو سال بعد نزہت بھارت آگئی جہاں 1985میں طویل مدتی ویزا مل گیا۔ 1988 ء میں ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی تجدید ہوئی1994میں پھر تجدید کی درخواست دی۔ پاکستان ہائی کمیشن نے انہیں بھارتی شہریت کی درخواست دینے کے لئے کہا اور پھر 1996 میں انہوں نے درخواست دی۔اس کی درخواست اس وقت سے زیر غور ہے۔

مزید خبریں :