پاکستان
19 مارچ ، 2012

غیر قانونی حراست میں نہ رکھنے کا حکم تمام اداروں کو پہنچانے کا حکم

غیر قانونی حراست میں نہ رکھنے کا حکم تمام اداروں کو پہنچانے کا حکم

اسلام آباد… سپریم کورٹ میں ایجنسیوں کے تحویل میں قیدیوں کی ہلاکتوں کے کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران آئی جی اسلام آباد بن یامین نے دارلحکومت سے10مارچ کو لاپتہ ہونے والے 16سالہ عمر ولی کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ بازیاب عمر محمد ولی والد کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھا۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ عمر ولی لاپتہ افراد کے لواحقین کو کھانا فراہم کرتا تھا اور10مارچ سے لاپتہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمرسے متعلق ایجنسیزسے معلومات دینے کی درخواست کی،پھر عمرواپس آگیا، ابھی طے کرنا باقی ہے کہ مذکورہ لڑکا کس ایجنسی کے پاس تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بتانا پڑے گا کہ اسلام آباد سے لاپتا ہونیوالا عمرولی کس ایجنسی کے پاس تھا،لا پتہ افراد کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے، اگر کسی نے کیس جرم کا ارتکاب کیا تو قانون کے مطابق اس سے نمٹا جائے۔ اس موقع پر بازیاب ہونے والے عمر ولی کے والد نے عدالت میں کہا کہ میرے سامنے میرا بیٹا اٹھاکر لے گئے اور میں فریاد کرتا رہ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیڑھ سال قبل وطن واپس آئے لیکن اب پھر واپس جانیکا سوچ رہے ہیں۔بازیاب ہونے والے عمر ولی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھے 6 دن حراست میں رکھ کر پوچھ گچھ کی جاتی رہی۔ بعد ازاں عدالتی آرڈر میں حکم دیا گیا کہ عدالت متعدد بار قرار دے چکی ہے کہ بغیرمقدمہ درج کیئے حراست غیر قانونی ہے، عمرولی کی 6 دن حراست کا کوئی جواز موجود نہ تھا، اٹارنی جنرل تمام اداروں کو عدالتی حکم پہنچا دیں کہ کسی کو بھی غیر قانونی حراست میں نہ رکھا جائے، عمر ولی کو اٹھائے جانے سے متعلق رپورٹ2ہفتوں میں پیش کی جائے۔

مزید خبریں :